اینٹ کا جواب: پتھر یاپھول

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع |

پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے ازلی اور ابدی دشمنی پالنے والا بھارت نہ صرف مواقع کی تلاش میں رہتا ہے بلکہ ممبئی،پٹھان کوٹ، پلوامہ حملوں اور سمجھوتہ ایکسپریس جیسے سانحات بھی خودبرپا کر دیتا ہے۔ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کروانے میں بھارتی مودی سرکار پیش پیش رہی۔ گرے سے بلیک میں دھکیلنے کے لیے پورا زور لگایا۔ پاکستان کو دو لخت کیا، دہشت گردی سے دو چار کیا۔ امریکی پابندیوں میں اسی کا ہاتھ تھا۔ پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دلانا، ہمارے پڑوسی اور دشمن کا مطمحِ نظر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف

ہندوستان کی طرف سے جو بھی پراپیگنڈا کر کے پاکستان کو بد نام، دنیا میں تنہا کرنے کی سازش کی جاتی ہے ایسی تمام بیماریات اورمُہلکات کے قلزم میں بھارت گردن تک دھنسا ہوا ہے۔ مگر زبان درازی، تیزی طراری، سازش عیاری اور مکاری اس کی سرشت میں بھری ہے۔ وہ پاکستان کو ہی موردِ الزام ٹھہرا کر دنیا کو دھوکہ دینے اور اس کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ ایسے دشمن کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ہم غنیمت جانیں اگر اینٹ کا جواب اینٹ سے ہی دیدیا جائے۔ جہاں تو ایسے حاکم بھی رہے جو دشمن کی اینٹ کا جواب پھولوں سے دیا کرتے تھے۔ یہ بہرحال جب کی بات ہے تب کی بات ہے۔

کیا پاکستان اور بھارت میں جنگ ہوسکتی ہے۔۔؟؟ - شفقنا اردو نیوز
نیو یارک ٹائمز نے19اگست1999ءکو یہ خبر دی تھی: انڈین فائٹر جیٹ نے پاک بحریہ کا اٹلانٹک ایئر کرافٹ مار گرایا جس میں12افراد سوار تھے۔ یہ طیارہ تربیتی پرواز پر تھا۔ اسے پاکستان کے علاقے میں پرواز کے دوران میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ یہی خبر ہندوستان ٹائمز نے بھی اُنہی دنوں شائع کی تھی۔ اس واقعہ پر ہماری سفارتکاری سرد رہی۔26فروری2019ءکو سب کو یاد ہے بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کی ۔ اگلے روزپاکستان نے اینٹ کا جواب پتھر سے دو جہاز گرا کر دیا ۔ جس کے حکم پر قومی و ملی غیرت کا عظیم الشان مظاہرہ ہوا وہ جیل کی ہوا کھا رہا ہے۔پٹھان کوٹ حملے کا مقدمہ گوجرانوالا میں درج اور ممبئی حملوں کا الزام اپنی ہی فورسز پر لگانے والوں کی پروازیں ہیں آسماں پر....۔
رواں سال 8جون کو کینیڈا میں خالصتان تحریک کے لیڈر ہر دیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا۔ یہ بھارت کو دہشت گردی میں مطلوب تھا۔ نجر بھارت سے کینیڈا منتقل ہوئے۔ ان کو پناہ دی گئی اور اپنا شہری بھی تسلیم کر لیا گیا۔ اس کے قتل کی شاید مکمل تحقیقات کی گئیں۔ بھارت کو خالصتان تحریک کے زیر اہتمام دنیا بھر کے بڑے ممالک میں ہونے والے ریفرنڈم سے شدیداختلاف ہے۔ کشمیر اور پنجاب میں وہ سکھوں اور کشمیریوں کی نسل کشی کر سکتا ہے۔ دوسرے ممالک میں ایسے دھونس نہیں چلتی۔وہ دہشتگردی سے اپنے لیے خطرہ بننے والوں کو قتل کرا رہا ہے۔ کینیڈین وزیراعظم جی ٹوئنٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے دہلی آئے تھے۔ جہاں ان کے ساتھ مودی کا رویہ نامناسب رہا۔مودی حکومت خالصتان تحریک کی کینیڈا میں سرگرمیوں پر اعتراض کرتی رہی۔ جسٹن ٹروڈو کے وزیرخارجہ نے ہردیپ سنگھ کے قتل کا جواب مانگا۔ جسٹن ٹروڈو کے مودی انتظامیہ کی طرف سے جہاز میں خرابی پیدا کرنے کی خبریں نشر ہو چکی ہیں۔ ٹروڈو اور مودی کے مابین جو کچھ دہلی میں ہوا اس کی تپش کینیڈا میں محسوس کی گئی۔ پھر تو ٹروڈو پھٹ ہی پڑے۔ مودی سرکارپر اپنے ملک میں دہشتگردی کے ذریعے ہر دیپ سنگھ کے قتل کا الزام لگا کر، سفارتخانے میں تعینات”را“ کے افسرکو ملک بدر کر دیا۔ جواب میں بھارت نے بھی ایسا ہی کیا۔ دونوں ممالک کے تعلقات ماضی میں کسی بھی دور کے مقابلے میں بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ نہ صرف کینیڈا سے بھارت کے تعلقات بگاڑ کے عروج پر ہیں بلکہ بھارت کے آج تک کسی بھی مغربی ملک کے ساتھ ایسے بد تر معاملات کبھی نہیں رہے۔

خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما ہردیپ سنگھ نیجر کینیڈا میں قتل
بھارت کی طرف سے یہ کینیڈا میں کی گئی دہشتگردی کی بہت بڑی واردات ہے۔ آگے چل کر معاملات کو بھارت کو دہشتگرد ریاست قرار دینے پرمنتج ہو سکتے ہیں۔ سوال جہاں یہ ہے کہ ہماری وزارت خارجہ کہاں ہے؟۔
یہی موقع ہے بھارت کی غیر ریاست میں ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کا مگر ہمارے نگرانوں نے تو ڈیپ سلیپ میں رہنا ہی ہے۔ ریاست کہاں ہے؟ کیوں دشمن کو ایکسپوز کرنے کا موقع گنوایا جا رہا ہے ؟۔آج وزارتِ خارجہ نے جماہی لیتے ہوئے بس اتنا کہا۔"بھارت پاکستان کے اندر بھی کارروائیوں میں ملوث ہے"
حیران کن طور پر اس واقعہ سے صرف ایک ماہ قبل لاہور میں بھی ایسی ہی واردات ہو چکی ہے۔ پرم جیت سنگھ پنجوار کا قتل ہوا۔یہ بھی خالصتان لیڈر اور پاکستان میں چھپا ہوا تھا۔بھارت خالصتان تحریک کو دبانے کیلئے ایک رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ سکھوں کو مار اور مروا چکا ہے۔آخری ڈیڑھ دو سال میں پانچ بڑے لیڈر بیرون ممالک دہشتگردی کا نشانہ بنائے گئے ۔ان میں رپودمن سنگھ ملک بھی شامل ہے۔یہ 1985ءمیں ایئر انڈیا کو دھماکے میں تباہ کرنے میں مبینہ طورپر ملوث تھا،اس فلائٹ میں329مسافر ہلاک ہوئے۔دمن کو عدالت نے بے قصور قرار دیا مگر" را " نے کینڈا میں اسے جالیا۔ 
جسٹن ٹروڈو کاا چانک سے بھارت سے ٹکرانا بھی حیرتوں کے در کھول دیتا ہے۔ بھارت دو ارب صارفین کی مارکیٹ ہے جو ایک سکھ لیڈر کی خاطر کھودی جائے ؟۔ جسٹن ٹروڈو اپنی جگہ جتنے بھی درست ہوں، حق پر ہوں، سچ پر ہوں ، ان کے ہتھوڑا مار بیانات سے قربتیں دوریوںبلکہ دشمنی میں ڈھل جائیں، یہ کیا دانشمندی ہوئی؟۔معاملہ سفارت کاری کے ذریعے حل ہوسکتا تھا تھامگر بڑی تیزی اور تُندی دکھائی گئی۔یہ اچانک ایسا کچھ کیوں ہوا؟

کینیڈا اور بھارت کے مابین کشیدگی طول پکڑ گئی ٰوزیراعظم جسٹن ٹروڈوکومودی نے جی  20 سربراہی اجلاس کے دوران دو طرفہ ملاقاتوں میں دھتکاردیا تھا
 جی ٹوئنٹی کے اعلامیہ میں جو بائیڈن یو کرین جنگ میں روس کی مذمت کرنا چاہتے تھے۔گزشتہ سال بالی کانفرنس میں ایسا ہی ہوا تھا۔امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے جے شنکر سے بات کی۔شنکر نے کہا"یہ بالی نہیں نیو دہلی ہے۔روس کی مذمت نہیں کرینگے" جوبائیڈن یہ زخم لے کر دہلی سے گئے تھے ، انہوں نے اختتامی تقریب بھی مکمل نہیں کی تھی۔ مودی کے اب بُرے دن شروع ہو گئے۔ میری دو تین ایسے معاملات سے باخبر رہنے والے دوستوں سے بات ہوئی ، وہ کہتے ہیں عالمی اسٹیبلشمنٹ نے مودی سے جو کام لینا تھا لے لیا۔ اب ان کا بوریا بستر گول ہونے والا ہے۔ مودی جی ٹوئنٹی کانفرنس کے کریڈٹ پر اگلے سال ایک بار پھر الیکشن جیتنا چاہتے تھے مگر اس ناگہانی افتاد کا شکار ہو گئے۔امریکہ کے جال سے نکلنا مودی کیلئے ممکن نظر نہیں آتا۔ان کے ساتھ جو بھی ہونا ہے یہ الگ بحث ہے ، مودی کے انسانیت کا قاتل ہونے میں دورائے نہیں مگرانہوں نے روس کے خلاف مذمت کی ڈکٹیشن نہ لے کر خود داری اور خود مختاری ضرور دکھائی ہے۔ 

26 جنوری کو بھارتی پرچم کی توہین پر ملک کو بہت دکھ پہنچا: نریندر مودی |  Independent Urdu