2019 ,اکتوبر 14
"مجھے معاف کر دو "
یہ وہ لفظ تھا جو بہت بار بول چلا تھا وہ ۔۔۔لیکن معافی نامہ اتنی آسانی سے تھوڑی ملتا ہے ۔۔ جسے ہم نے خون کے آنسو رلایا ہو اور پھر آ کر یہ کہہ دیں کہ مجھے معاف کر دو ۔۔کیا یہ لفظ اس اذیت کی بھرپائی کر پاۓ گا ؟
پہلی بار وہ کسی کے آگے جھکا تھا پہلی بار وہ کسی کی منت کر رہا تھا ۔۔سنو مجھے معاف کر دو، میں جانتا ہوں مجھ سے غلطی ہوئی ہے ، نہیں غلطی نہیں گناہ ہوا ہے پر خدا کے لئے مجھے معاف کر دو ۔۔ میں نے ہماری محبت میں تیسرے انسان کو شریک کر دیا پر یقین کرو میں اپنی ہر خطا کے لئے شرمندہ ہوں پلیز مجھے معاف کر دو ۔۔
وہ بلکل خاموش بیٹھی اسے سن رہی تھی نہ آنسو تھے نہ کوئی دکھ ، شاید وہ پتھر ہو چکی تھی ۔۔
وہ اس کے قدموں میں گر گیا تھا مسلسل روۓ جا رہا تھا ۔۔خود کو انا پرست کہنے والا لڑکا آج معافی کی بھیک مانگ رہا تھا ۔۔
لیکن اس لڑکی کا دل جیسے پتھر ہو چکا تھا وہ مسکرائی اور بولنے کے لئے لب کھولے ۔۔ تمہیں آج بھی اپنے سکون کی فکر ہے تبھی تم یہاں مجھ سے معافی مانگ رہے ہو تم آج بھی ایک خود غرض اور مطلبی انسان ہو تو کیسے معاف کر دوں تمہیں ؟ اسکے لہجے میں زہر تھا ۔
وہ اب بھی اس کے قدموں میں بیٹھا تھا ، آپ سے کس نے کہا میں اپنے سکون کے لئے معافی مانگنے آیا ہوں ۔۔ میں تو بے سکون رہ کر بھی خوش ہوں پتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ یہ میری سزا ہے ۔
تو تم کس لئے معافی مانگنے آئے ہو یہاں ؟
میں یہاں آپ کے لئے آیا ہوں ، اللہ کہتا ہے معاف کرو تاکہ معاف کئے جاؤ ، اور پتا ہے جب تک آپ مجھے معاف نہیں کریں گی آپ خود بھی بے سکون رہیں گی ۔۔خدارا مجھے معاف کر دیں تاکہ آپکا سکون بحال ہو جاۓ۔۔۔
وہ واقعی سچ کہہ رہا تھا ۔۔وہ بہت بے سکونی کی زندگی جی رہی تھی اور وجہ یہی تھی کہ ایک بوجھ اس کے دل پہ تھا ، اگر وہ اسے معاف کر دیتی تو بوجھ اتر جاتا ، لیکن وہ خاموش تھی بلکل خاموش ۔۔۔۔
شاید وقت آ گیا تھا دل سے ہر بوجھ اتار پھینکنے کا ۔۔
سنو ۔۔۔! میں نے تمہیں معاف کیا آج میں تمہیں معاف کرتی ہوں تمہاری ہر بیوفائی تمہارا دھوکہ ۔۔ وہ پھوٹ پھوٹ کے رونے لگی تھی ۔۔ جاؤ میں معاف کرتی ہوں تمہیں سچے دل سے ۔۔وہ ہچکیوں سے رونے لگی ۔۔۔آج شاید وہ آخری بار اتنا رو رہی تھی کیوں کہ وہ معافی نامہ دے چکی تھی ۔۔۔ سنو میں تمہیں اپنی لا حاصل محبت سے آزاد کرتے ہوئے معاف کرتی ہوں جاؤ اور آج کے بعد کبھی میرے پیچھے مت آنا ۔
وہ اب وہاں سے جا چکی تھی اور اپنا سکون بھی واپس لے جا چکی تھی ۔باقی رہ گیا تھا تو صرف وہ بد نصیب انسان جس نے ساری زندگی یہ بوجھ لے کر جینا تھا ۔
وہ اسے بھیک میں معافی دے گئی تھی ۔۔۔۔
کسی سے نفرت کرو گے تو اسکی اہمیت اور بڑھ جاۓ گی
اسے معاف کر کے شرمندہ کر دو ۔
نوٹ : جن لوگوں نے آپ کے ساتھ غلط کیا ہے انھیں معاف کر کے ساری عمر کا پچھتاوا دے دیں ۔۔۔جب تک انھیں معاف نہیں کریں گے آپ تب تک سکون نہیں ملے گا آپکو ۔۔۔۔ معاف نہ کرنا بہت بڑا بوجھ ہے اس بوجھ سے خود کو آزاد کر دیں-