وہ پرندوں کا گھونسلہ لینا چاہتے تھے۔۔ لیکن بچے نے وہ کام کر دیا جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جولائی 16, 2020 | 18:30 شام

ایک بار سابق انڈین الیکشن کمشنر شری ٹی این سیشان، اتر پردیش کے دورے پر روانہ ہوئے تو ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ بھی تھیں۔ راستے میں، وہ ایک باغ کے قریب رک گئے۔ باغ کے درختوں پر پرندوں کے بیشمار گھونسلے تھے۔ ان کی اہلیہ نے خواہش ظاہر کی کہ باغ کے کسی درخت سے کوئ گھونسلا لیتے چلیں، تاکہ میں انہیں گھر میں سجاؤں. سیشان جی نے اپنے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں سے کوئ گھونسلہ اٹھا کر لانے کو کہا۔ پولیس والوں نے ایک لڑکے سے جو قریب ہی ایک گائے چرا رہا تھا، دس روپے دیتے ہوئے کوئ ایک گھونسلہ درخت پ

ر سے لانے کے کو کہا ، لیکن وہ لڑکا گھونسلہ لانے کے لئے تیار نہیں یوا۔ ٹی این سیشان نے پولیس والوں سے اس لڑکے کو دس کے بجائے پچاس روپے دینے کو کہا، پھر بھی لڑکا تیار نہیں ہوا۔ لڑکے نے سیشان سے کہا: "جناب! گھونسلے میں پرندوں کے بچے ہیں، جب پرندے شام کو کھانا لیکر لوٹیں گے تو ، انھیں اپنے بچوں کو نہ دیکھ کر بہت دکھ ہوگا. اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ مجھے اس کام کے لیے کتنا معاوضہ دیتے ہیں. میں کسی گھونسلے کو توڑ کر نہیں لا سکتا۔" اس واقعے کا ٹی این سیشان کو زندگی بھر افسوس رہا کہ ایک چرواہا بچہ ایسی سوچ کا حامل بھی ہو سکتا ہے اور اپنے اندر بڑی حساسیت رکھتا ہے جبکہ میں اتنا تعلیم یافتہ اور آئی اے ایس ہونے کے بعد بھی اس بچے جیسی سوچ اور احساس اپنے اندر پیدا نہیں کرسکا. وہ ہمیشہ ہی رنجیدہ رہے کہ ان میں وہ حساس فطرت کیوں پیدا نہیں ہوئی؟ تعلیم کس نے حاصل کی؟ میں نے یا اس بچے نے؟ انہیں شدت سے احساس رہا کہ اس چھوٹے لڑکے کے سامنے ان کا مؤقف اور آئی اے ایس ہونا بالکل ہیچ ہے۔ گویا ان کا قد اس بچے کے سامنے سرسوں کے دانے کی مانند گھٹ گیا ہے۔ تعلیم ، سماجی مقام اور معاشرتی حیثیت، انسانیت کا معیار نہیں ہے۔ محض بہت سی معلومات جمع کرنے کو علم نہیں کہا جاسکتا! زندگی تبھی خوشگوار ہے جب آپ کی تعلیم، انسانیت کے تئیں حکمت، شفقت اور ذہانت کا پتہ دیتی ہو !!!

( مراٹھی سے اردو ترجمہ )