2022 ,جنوری 1
آج سال 2021ء کا آخری دن ہے۔۔۔ کچھ اچھی اور کچھ تلخ یادوں کے ساتھ یہ سال بھی آخر بیت گیا۔۔۔ ہر جگہ نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے نئے نئے طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔۔۔ کہیں دعاؤں سے جھولیاں بھری جا رہی ہے اور کہیں اپنے غم چھپنے کے وظیفے سوچے جا رہے ہیں البتہ ہر شخص اپنے آپ کو وقت اور حالات کے تناظر میں ڈھالنے کی اپنی سی کوشش میں مصروف ہے۔۔۔ سوشل میڈیا نئے سال کی آمد کے پیغاموں سے بھرا پڑا ہے۔۔۔ لیکن میں ہر پیغام پڑھنے کے بعد صرف یہی سوچ رہی ہوں۔۔۔ "زندگی لیتی ہے کیسے کیسے امتحان نہ پوچھ۔۔۔" جانتے ہیں پچھلے کئی سالوں سے میرے لیے دسمبر کی آمد کوئی خوش آئند ثابت نہیں ہوئی۔۔۔ ہوتا یہ رہا کہ خصوصاً دسمبر کی بارشوں میں میرے من اور آنکھوں کی برسات بھی جاری رہی۔۔۔ مل کے بچھڑنا اور بچھڑ کے ملنا شاید اس موسم کی خاصیت ہے جو ہماری زندگیوں کا ایک حصہ بھی بن گئی ہے۔۔ میں دسمبر کو ہجر کا مہینہ نہیں کہتی ۔۔۔ میں دسمبر کو عشق کی بد دعا کہتی ہوں۔۔۔۔ کبھی آپ نے محسوس کیا کہ دسمبر میں کتنی بھی رونقیں کیوں نہ لگ جائیں اس کی راتیں ہمیشہ اداس ہی رہتیں ہیں۔۔۔ اور پھر کبھی آپ نے سنا ہے ان اداس راتوں میں جب صدا بلند ہوتی ہے "حی الفلاح" تو لگتا ہے کوئی آپ کو تھامنے کے لیے بے قرار ہے۔۔۔ اور پھر اسی لمحے جب آپ کو سننے کو ملے " آپ کو جو دیکھا بانٹتے ۔۔۔ میں نے بھر کر شوق سے۔۔۔ دستے عطا کے سامنے۔۔۔۔ دستے طلب بڑھا دیا۔۔۔۔ صلی آلہ۔۔۔ نبینا۔۔۔۔ صلی آلہ محمداً۔۔۔۔" تو یقین کریں بے اختیار اللہ کے حضور جھولی پھیل جاتی ہے۔۔۔ اور دل کو تسلی ہوتی ہے کہ ابھی توبہ کا در کھولا ہے ابھی کوئی ہے جس سے ہم اپنی من چاہی مرادیں پانے کے لیے دعا کر سکتے ہیں ۔۔۔" ہائے صدقے" اور پھر یقین بھی ایسی جگہ ہے کہ جہاں سے کوئی جھولی۔۔۔۔ کوئی سوالی خالی ہاتھ واپس جاتا ہی نہیں۔۔۔۔ جانتے ہیں۔۔۔۔!! دسمبر رولاتا نہیں ہے یہ تو محبوب ترین مہینہ ہے۔۔۔ اس کی تکلیف کو ایک بار آپ خود محسوس کریں۔۔۔ جب ہر جگہ سے ددکار دیا جائے۔۔۔ آپ پر طنز کیا جائے اور آپ کو منحوس مانا جائے تو اداسی تو ہوتی ہے نا۔۔۔ اور پھر اسی مہینے میں ہی پت جھڑ کی آمد بھی ہو جائے۔۔۔ سر سبز و شاداب درخت ویران سے ہو جائیں تو بتاؤ تکلیف تو ہو گی نا۔۔۔ 11 مہنیوں کی تکلیفوں کا سارا الزام صرف ایک دسمبر کے سر۔۔۔۔ تو خود بتاؤ اداسی کیوں نا ہو؟؟۔۔۔ ہاں بس عشق کی بدعا سی لگی ہے۔۔ کہ دسمبر نے محبت چھوڑ دی ہے۔۔۔ 2021ء کا آخری مہینہ سارے سال کی روداد بیان کرنے کے لیے بے تاب ہوا جاتا ہے۔۔۔ لیکن جہاں خوشی کے لمحوں نے بسیرا کیا وہاں غم کی آندھیوں نے بکھیرا بھی کیا ہے۔۔۔ خوشی کے لمحات تو یاد رہتے ہی ہیں لیکن غم کی آندھیاں تو کہرام مچاتی ہیں وہ ساری زندگی کے لیے ہماری سوچوں کا حصہ بن جاتی ہیں۔۔۔ اس سال کا ایک معجزہ میرے بھانجے کی پیدائش کا تھا۔۔۔ پریشانی کے عالم میں وقت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بھی جب نماز نہیں چھوڑی تو اللہ نے اپنی رحمت کر دی۔۔۔ شاید ایسا مجھے لگا لیکن جب جھولی پھیلا کر کہا کہ"اللہ تجھے چھے ماہ کے اس شہید پیاسے کا واسطہ اپنا رحم کر دے۔۔۔ علی اصغرؓ کا واسطہ ماں اور بچہ دونوں کی خیر کر دے۔۔۔ اپنا کرم کر دیں اللہ جی" اور ساتھ آنسو کے چند قطروں نے جائے نماز کو تر کیا تو واپسی پہ مجھ سے کپڑوں کا مطالبہ کیا گیا۔۔ ۔میری ننھی جان۔۔۔۔۔ بے اختیار آنکھیں ایک بار پھر نم ہوئیں اور دل کیا اسی لمحے ایک بار پھر سجدے میں گر جاؤں۔۔۔ کہ واسطہ حسنؓ حسینؓ کا ہو تو دعا کیسے نا پوری ہو۔۔۔۔۔!! لیکن آپ جانتے ہیں میں بہت نا شکری ہوں۔۔۔ بہت کچھ ہے کہنے کو لیکن کہا نہیں جاتا۔۔۔ کچھ باتیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ باتیں میری آنکھوں کو ہمیشہ تر ہی رکھتی ہیں۔۔۔ سمجھ ہی نہیں آتا کیا کروں۔۔۔ لیکن مجھے اس بار اللہ تعالیٰ کی جانب سے کوئی معجزہ درکار ہے۔۔۔ میں اپنی زندگی میں کبھی اس حد تک سوچوں میں نہیں الجھی۔۔۔ میں بات بھی کروں تو آنکھ سمندر بن کر طوفان کھڑا کر دیتی ہے۔۔۔ اللہ اکبر۔۔۔ میں جانتی ہوں۔۔۔ میں گناہ گار ہوں خطا کار ہوں۔۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی بندی تو ہوں نا۔۔۔ کبھی کبھی سوچتی ہوں۔۔۔ چھوڑ دوں حالات کے رحم کرم پر خود کو۔۔۔ پھر خیال آتا ہے کہ ہر بار کیوں۔۔۔ ہنستے چہروں کے پیچھے ٹوٹے دلوں کی حالت یا حالات کے ظلم و ستم اس حد تک تباہی مچا چکے ہیں کہ بیان سے باہر ہے۔۔۔ میں بہت مجبور ہو چکی ہوں۔۔۔ بہت زیادہ۔۔۔ نامکمل سی مکمل ۔۔۔ اور مکمل سی نا مکمل۔۔۔ زندگی کا اگر۔۔ مگر۔۔۔ شاید۔۔ تو۔۔ پھر۔۔۔۔ سے آگے جا ہی نہیں پا رہی۔۔۔۔ سوچیں دماغ کو مفلوج کر چکی ہیں۔۔۔ اللہ۔۔۔۔ اس سال کی اتنی داستانیں ہیں کہ آپ دھنگ رہ جائیں گے پڑھتے پڑھتے۔۔۔ لیکن مجھ میں ہمت نہیں ہے لکھنے کی۔۔۔ اس سال کے آخری دن میں آپ سب سے معافی کی طلبگار ہوں اور درخواست گزار ہوں کہ میرے لیے دعا کریں ۔۔۔ زندگی نے ساتھ دیا تو نامکمل سے مکمل کا یہ سفر ایک دن آپ کے سامنے ضرور مکمل کروں گی۔۔۔ جزاک اللہ خیراً (2021ء کی آخری تحریر بھی نامکمل) پگلی(تہذین طاہر)