”رمضان المبارک میں حضورﷺ نے کس کی بددعا پر آمین کہی؟“

لاہور(مہرماہ رپورٹ): سیدنا کعب بن عجرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(لوگو!) میرے منبر کے پاس حاضر ہوجاؤ، ہم لوگ حاضر ہوگئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبرکی پہلی سیڑھی پرچڑھے تو فرمایا:’آمین’، دوسری پر چڑھے تو فرمایا: ‘آمین’، جب تیسری پر چڑھے تو فرمایا: ‘آمین’
پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آج آپ سے خلافِ معمول ‘آمین’ سنی ہے، پہلے کبھی اس طرح نہیں سنی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إن جبریل علیه الصلاة والسلام عرض لي۔ فقال:بُعدًا لمن أدرك رمضان فلم یغفرله، قلت: آمین، فلما رقیت الثانیة قال: بُعدا لمن ذکرت عندہ فلم یصل علیك قلت: آمین۔ فلما رقیت الثالثة قال: بعد لمن أدرك أبواہ الکبر عندہ أو أحدھما فلم یُدخلا الجنة قلت:آمین مستدرک حاکم:4؍154، وقال صحیح الإسناد ووافقه الذهبي ” بے شک (جب میں پہلی سیڑھی پر چڑھا) تو حضرت جبریل علیہ الصلوٰة والسلام میرے پاس حاضر ہوکر بدعا کرنے لگے: وہ شخص رحمت ِالٰہیہ سے دور ہوجائے جورمضان کا مہینہ پالے پھر اس کی بخشش نہ ہو۔ میں نے آمین کہا۔ جب میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو جبریل نے کہا: وہ شخص رحمت ِالٰہیہ سے دور ہو جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر کیاجائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے، میں نے آمین کہا اور جب تیسری سیڑھی پر چڑھا تو جبریل نے پھر بددعا کی کہ وہ شخص رحمت ِالٰہیہ سے دور ہوجس کے سامنے اس کے ماں اورباپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپا پہنچا اور اُنہوں نے اسے جنت میں داخل نہ کرایا، تو میں نے آمین کہا۔”