وہ انتہائی شرمناک عادت جس میں 10 فیصد مرد مبتلا ہیں، سائنسدانوں نے انتہائی خطرناک انکشاف کردیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 02, 2019 | 19:54 شام

واشنگٹن(مانیٹرنگ رپورٹ)جنسی جبلت انسانی فطرت کا بنیادی حصہ ہے، جو قابو میں رہے تو نسل انسانی کی افزائش اور فطری ضروریات کے اطمینان کا ذریعہ ہے، مگر انسان اس کا غلام بن جائے تو یہی جبلت اس کی گمراہی و تباہی کا سبب بھی بن جاتی ہے۔ اور حیرت و تشویش کی بات یہ ہے کہ اس لت میں مبتلاء افراد کی تعداد ہمارے اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔
میل آن لائن کے مطابق تازہ ترین تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ مردوں میں سے تقریباً 10 فیصد اور خواتین میں سے تقریباً سات فیصد جنسی لت میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ صحت مند

جنسی زندگی انسانی کیلئے اطمینان اور مسرت کا سبب بنتی ہے جبکہ اس کے برعکس اگر یہ ایک لت کی صورت اختیار کرلے تو روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور بعض لوگوں میں یہ جنونی کیفیت اختیار کر لیتی ہے۔
یونیورسٹی آف منیسوٹا کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں معلوم کیا ہے کہ حالیہ چند دہائیوں کے دوران جنسی لت میں مبتلا افراد کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور خصوصاً حالیہ زمانے میں اس مسئلے میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ چند دہائیاں قبل تک لوگوں کی اکثریت شادی سے قبل جنسی زندگی کو غلط قرار دیتی تھی لیکن اب ایسے لوگوں کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو بغیر شادی کے جنسی تعلق کو اپنی ضرورت قرار دینے لگے ہیں۔
ہم جنس پرستی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کے غلط ہونے کے بارے میں رائے اب پہلے جیسی دکھائی نہیں دیتی۔ انٹرنیٹ پر باآسانی دستیاب فحش مواد نے بھی اس مسئلے کی سنگینی میں اضافہ کیا ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ فحش مواد کو دیکھنا اب اس قدر عام ہوچکا ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد میں یہ ایک بیماری کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس کے اثرات ان کی عمومی زندگی اور خصوصاً ازدواجی زندگی پر انتہائی منفی مرتب کررہے ہیں۔