’’ظلم کی بھی انتہا ہوتی ہے ۔۔۔‘‘بھارتی شہری بھی کشمیریوں کے حق میں بول پڑے، مودی سرکار سے ناقابل یقین مطالبہ کر دیا

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں نے مودی کے مظالم کیخلاف آواز بلند کرنا شروع کردی ، لندن سکول آف اکنامکس کے بھارتی پروفیسر نے کہا ہے کہ مجھے موجودہ صورتحال کا سامنا ہوتا تو میں بھی بندوق اٹھالیتا ۔دنیانیوز کے مطابق بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں نے بھی کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانا شروع کردی ہے اور مودی حکومت کے فیصلوں کو بھارتی وفاق کوکمزور کرنے کی سازش قراردیدیا ہے ۔لندن سکول آف اکنامکس کے پروفیسر سمنترہ بوز نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے موجودہ صورتحال کا سامنا ہوتا تو میں بھی بندوق اٹھا لیتا ۔ مودی حکومت نے بھارتی وفاق کو خطرے سے دوچار کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کئی عشروں سے کشمیریوں کے حقوق سلب ہیں اور کشمیر یوں کی مشاورت کے بغیر بھارتی حکومت کا فیصلہ بھارتی وفاق پر بدنما داغ ہے ۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ) امریکی اخبارنے کشمیر کی صورتحال کو مودی کا مسلم کش اقدام قرار دے دیاہے،موقر امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا ہندو توا نظریہ ہے۔امریکی اخبار نے مودی کے تعصب اور تنگ نظری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق مودی نے مسلمان ریاست کشمیر ہندو ووٹرز کی طاقت کے ذریعے غصب کیا۔کشمیر پر فوج کشی نریندر مودی کی بالادستی کی پرانی خواہش پر کی گئی، مسلمان آباد ی کو ہندو قوم کے آگے ہتھیار ڈلوانے کا منصوبہ ہے۔ ہندوازم ابھار کر مودی نے خود کو فادرآف انڈیا بنانے کی کوشش کی ہے۔راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کا کہناتھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا انیس سو سینتالیس سے جماعت کا خواب تھا۔بی جے پی ووٹرز کو خوش کرنے کے لئے بھارت کو ہندو راشٹر بنانا چاہتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بابری مسجد کی جگہ مندرہندو اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق ختم کرنا بھی انتہاپسند تنظیم اور مودی کی لسٹ میں ہے، پانچ اگست کو کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد مودی سے کوئی بھی اچھی امید ختم ہو گئی ہے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے نیا بھارت کیسا ہو گا، کشمیری تاریخ کے بدترین لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔امریکی اخبار نے لکھا کہ مودی کی سوچ انتہا پسندانہ اور غیر جمہوری ہے جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ہی نہیں پورے بھارت کے لئے خطرہ ہے، بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی مسترد کی۔