امریکہ نے بھارت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کو بدتمیزی قرار دیتے ہوئے شٹ اپ کال دے دی

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش پر بھارت کی جانب سے واویلا تین روز بعد بھی جاری ہے اور بھارت کا ہٹ دھرمی کا یہ رویہ عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بننے لگا ہے، بھارتی ہٹ دھرمی کو صدرٹرمپ کے چیف اکنامک ایڈوائزر نے بدتمیزی قرار دے دیا ہے۔ امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ کے چیف اکنامک ایڈوائزر لیری کڈلو نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ صدر ٹرمپ اپنے پاس سے کچھ نہیں کہتے۔انہوں نے بھارت کو شٹ اپ کال بھی دے دی اور صحافی کے سوال کو بھی نامناسب قرار دیا۔ لیری کڈلو نے کہا ہے کہ امریکی صدر خود سے کوئی بھی بات بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کرتے۔بطور صحافی امریکی صدر کی طرف سے غلط بیانی کہہ کر سوال پوچھنا بھی توہین آمیز ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیرحل کروانے میں ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں، انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر حل کروانے کے لیے امریکہ سے ثاثلی کی درخواست کی تھی اور وہ ثالث بننے کو تیار ہیں لیکن اس پر بھارت کی جانب سے ردِ عمل آیا کہ بھارت نے کبھی بھی امریکہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالث بننے کی درخواست نہیں دی۔ترجمان بھارتی وزارتِ خارجہ رویش کمار ن اپنے ٹویٹرپیغام میں کہا ہے کہ ”ہم نے صدر ٹرمپکے میڈیا کو دیے گئے بیان کو دیکھا ہے جس میں انہوں نے پیشکس کی ہے کہ اگر پاکستان اوربھارت چاہے تومسئلہ کشمیر حل کروانے کے لیے ثالث بننے کو تیار ہیں۔ ایسی کوئی درخواست بھاتی وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے صدر ٹرمپ کو نہیں کی گئی۔ بھارت ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام مسائل پر بات دونوں کے درمیان ہی ہو گی، پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے پہلے بارڈر پار سے ہونے والی دہشتگردی کو ختم کرنا ہو گا، شملہ معاہدہ اور لاہور ڈیکلیریشن دونوں مملاک کے درمیان باہمی طور پر مسائل کے حل کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔