2022 ,اگست 24
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء اسلام اور مفتیان کرام بیچ اس مسئلہ کے کہ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اہل مکہ کے ساتھ مسلمانوں کی کئی جنگیں ہوئیں، اور یہ وہ دور تھا جب کچھ نا عاقبت اندیش شاعروں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو لکھ کر آپ کی شان میں گستاخیاں کیں۔ اس کے بعد اہل مکہ کے ساتھ صلح حدیبیہ میں معاہدہ کیا گیا۔ اور معاہدے کی ایک شق یہ بھی تھی کہ اگر مکہ والوں کا کوئی بندہ مدینہ منورہ میں چلا جائے گا تو واپس کرنا پڑے گا۔ اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ان گستاخ شاعروں میں سے کوئی بندہ مدینے میں پکڑا جاتا تو اسے رہا کر دیا جاتا یا معاہدے کی خلاف ورزی کر کے اسے مار دیا جاتا۔ حالانکہ فتح مکہ کے بعد اس طرح کے چند لوگ قتل کیے گئے تھے لیکن تب صورتحال بدل چکی تھی اور مسلمان مکہ پر قبضہ کر چکے تھے۔ لیکن جب مدینہ ایک اسلامی ریاست تھی اور مکہ دوسری ریاست تھی تو کیا اس وقت معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی؟ حالانکہ اس سے قبل سورہ الانفال غزوہ بدر کے بعد نازل ہو چکی تھی اور معاہدے کی پاسداری کا حکم آ چکا تھا۔ تو ایسی صورت میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے؟