2019 ,نومبر 9
ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم وُضو کرنے لگے اور آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم نے اپنے موزے اُتار کر ایک جانب رکھ دئیے اِن میں سے ایک موزہ میں ایک سانپ چلا گیا، جب آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم وُضو فرما چکے اور موزوں کو پہننے لگے تو ایک باز، نمودار ہوا اور اس نے وہ موزہ جس میں سانپ تھا وہ آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم کے نعلین مبارک سے چھین لیا اور لے اُڑا۔
پھر اس نے فضا میں جا کر وہ موزہ کھول دیا اور اس میں موجود سانپ زمین پر گِر پڑا۔
وہ باز، موزہ لے کر آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ۔
مجھے اللّٰہ تعالیٰ نے آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم کی حفاظت پر مامور فرمایا تھا، ورنہ میں ایسی گُستاخی ہر گز نہ کرتا، اور اگر میں ایسا نہ کرتا تو خدشہ تھا کہ وہ سانپ آپ صلی اللّٰہ عليه وسلم کو نقصان پہنچا سکتا تھا ۔
حضور نبی کریم صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم نے باز، کی بات سنی تو دریافت فرمایا
تجھے موزہ میں موجود سانپ نظر کیسے آیا❓
باز بولا
اس میں میرا کوئی کمال نہیں اور جب میں مسجد نبوی صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم کے اوپر سے گُزرا تو اس وقت آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم سے ایک نورانی شُعاع نکل رہی تھی اور وہ آسمان کی جانب بُلند تھی اس نور، کی روشنی میں ہی مجھے موزہ کے اندر موجود وہ سانپ دکھائی دیا"
مولانا رومی رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں :
حضور نبی کریم صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم سراجُ مُنیر ہیں اور اگر کوئی دل کا اندھا ہے تو یہ اس کا قصور ہے اور تاریکی کا عکس بھی تاریک ہی ہوتا ہے ۔۔۔
آپ صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم نے حُکم دیا کہ جب بھی تُم موزہ پہننے لگو تو اسے جھاڑ کر پہنا کرو،
مولانا رومی فرماتے ہیں یہ واقعہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پرندے بھی حضور اکرم صلی اللّٰہ عليه وآلہ وسلم کے تابع فرمان ہیں
(کتاب،،، حکایاتِ رومی)📖
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
تمام عاشقانِ رسُول ﷺ کو ربیع الاوّل کا چاند مبارک
ایک نظر آ سمان پہ ڈال مر حبا
چمکا ماہ نور کا ہلال ۔۔۔۔مرحبا