شردھا واکر قتل ۔شردھا واکر کا ہولناک فریج قتل

2022 ,دسمبر 30



بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شردھا نامی لڑکی کو اس کے بوائے فرینڈ نے سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کر دیئے تھے۔اسی سفاکانہ طریقے سے چند ماہ قبل نئی دہلی میں ایک مرد بھی اپنی بیوی کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔اس گھناؤنی واردات کو اس وقت تو زیادہ توجہ نہ مل سکی اور اس کی وجہ صاف ظاہر ہے جب حقوق نسواں کے نام نہاد علمبرداروں نے شردھا کے قتل کو کچھ اور ہی رنگ دیا اور معاملہ پوری دنیا میں اچھالا گیا تو لوگوں نے بیوی کے ہاتھوں قتل ہونے والے اس آدمی کی بات بھی کرنی شروع کر دی۔

شردھا واکر کے قاتل کو حملہ آوروں سے بچانے والے اہلکاروں کو انعام Shraddha  Walker Murder Case
وہ آدمی نئی دہلی کے علاقے پانڈیو نگر کا رہائشی تھا جسے اس کی بیوی نے اپنے سوتیلے بیٹے کے ساتھ مل کر موت کے گھاٹ اتارا اور لاش کے 22ٹکڑے کرکے فریج میں رکھ دئیے۔ وہاں سے ٹکڑے نکال کر وہ شہر میں مختلف جگہوں پر لیجا کر پھینک رہے تھے۔ پولیس کو جب مختلف جگہوں سے لاش کے ٹکڑے ملے اور تحقیقات ہوئیں تو اس ماں بیٹے کو پکڑ لیا گیا۔ 50سالہ سکندر سنگھ نامی علاقے کے پراپرٹی ڈیلر نے بتایا ہے کہ جب اس آدمی کو قتل کیا گیا تھا تو پولیس نے علاقے کے گھروں میں موجود ریفریجریٹرزکی بھی تلاشی لی تھی۔ پولیس میرے گھر بھی آئی تھی اور فریج کو اچھی طرح چیک کرنے کے بعد پوچھا تھا کہ گھر میں کوئی اور فریج تو نہیں ہے۔پونم نامی ملزمہ نے یہ واردات اپنے سابق شوہر سے پیدا ہونے والے بیٹے دیپک کے ساتھ مل کر کی۔ پونم کو شبہ تھا کہ مقتول انجان داس نے اس کے زیور چوری کرکے فروخت کر دیئے ہیں اور رقم ریاست بہار میں اپنی پہلی بیوی کو بھجوا دی ہے۔ داس کے اپنی پہلی بیوی سے 8بچے تھے۔ 
ایسا ہی ایک واقعہ پاکستان میں کراچی کے علاقے صدرمیں واقع عمارت میں پیش آیا تھا۔ خاتون کے ہاتھوں 70 سالہ شخص کا لرزہ خیز قتل ہوا۔ اورپھر ملزمہ کی دلیری کہ مقتول کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے آرام سے سو گئی۔پولیس کو اس قتل کی اطلاع ون فائیو کے ذریعے ملی۔ پولیس کوون فائیو سے فون گیا کہ ایک فلیٹ کے باہر انسانی ہاتھ پڑے ہیں، پولیس جائے وقوع پر پہنچی فلیٹ کے اندر جا کر دیکھا تو کمرے میں ایک شخص کی لاش موجود تھی، لاش کے ہاتھ اور پیر نہیں تھے، سر بھی جسم سے الگ تھا جبکہ دوسرے کمرے میں خاتون آرام سے سو رہی تھی۔مقتول کی شناخت 70 سالہ محمد سہیل کے نام سے ہوئی جس کی لاش کے ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔خاتون نے پولیس کے سامنے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی، شواہد اور قوی شہادتوں کے مطابق فلیٹ سے ابتدائی طور پر خاتون نے بتایا کہ یہ میرا شوہر ہے۔ جبکہ پولیس کی تحقیقات کے مطابق مقتول اور ملزمہ میاں بیوی نہیں،مقتول پہلے سے شادی شدہ تھااس کے 4 بیٹے اور 4 بیٹیاں تھیں۔ملزمہ کے مطابق وہ مسلمان نہیں، اورمقتول مسلمان تھا۔ مقتول سہیل اکیلا اس فلیٹ میں رہتا تھا جبکہ وہ خاتون کچھ عرصے کے لیے رہنے آئی تھی۔ خاتون قتل سے انکاری تھی جبکہ شواہد سارے اس کے خلاف تھے، خاتون کے ہاتھ اور کپڑوں پر خون کے دھبے موجودتھے،خاتون کے قبضے سے مختلف اوزار بھی ملے ، آلہ قتل میں چھری، ہتھوڑا اور دیگر سامان برآمد ہوا ، خاتون کی اصل رہائش جونیجو ٹاون میں تھی۔خاتون کو پولیس نے جائے وقوع سے حراست میں لے لیا۔
دوبارہ شردھا نامی لڑکی کے قتل کی بات کریں توانڈیا کے دارالحکومت دہلی کی پولیس نے ایک نوجوان آفتاب پونا والا کو اس قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس پر اپنے ساتھ تین سال تک بنا شادی کے رہنے والی دوست شردھا واکر کو بے دردی سے قتل کرنے کے الزامات ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ آفتاب نے مئی میں اپنی 27 سالہ دوست شردھا کو قتل کیا اور ان کے جسم کے درجنوں ٹکڑے کر کے انھیں اپنے ہی گھر کے فریج میں رکھ دیا اور گذشتہ مہینوں کے دوران شہر کے مختلف حصوں میں ٹکڑوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے گھومتے رہے۔ 
آفتاب پونا والا نے عدالت کو بتایا کہ ان سے منسوب جو معلومات پھیلائی جا رہی ہیں وہ درست نہیں ہیں،اور یہ کہ وہ پولیس سے تفتیش میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
شردھا واکر کی موت کی خبر اس وقت منظر عام پر آئی تھی جب ان کے والد نے ان کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی ۔اس کے بعد سے ان کے مبینہ قتل کی ہولناک تفصیلات انڈیا میں روزانہ کی بنیاد پر اخباروں کی سرخیاں بننے لگیں، اور نامعلوم پولیس اہلکاروں کی جانب سے مقامی صحافیوں کو غیر تصدیق شدہ معلومات فراہم کی جاتی ر ہیں۔قتل کے اس واقعے کو ”فریج مرڈر“ کا نام دیا گیا ۔ اس قتل کے متعلق معلومات کے حوالے سے عوام کی بہت دلچسپی رہی اور مختلف نیوز ویب سائٹس اس کی تفتیش کے حوالے سے لائیو پیجز بھی چلا تی رہیں جہاں پل پل کی خبر دی جانا انہوں نے اپنا فرض سمجھا۔
جبکہ دوسری جانب ملک کے مختلف شہروں میں اس قتل کے واقعے پر عوام میں غم و غصہ بھی پایا گیا ۔ مظاہرین نے پونا والا کے پتلے نذر آتش کرتے ہوئے انھیں سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
وکلا، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سابق پولیس اہلکاروں نے میڈیا کی بے جا کوریج پر تشویش کا اظہار کیا ۔ریاست اترپردیش کی پولیس کے ریٹائرڈ ڈائریکٹر جنرل اکرام سنگھ نے اسے انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی تفتیش سے متعلق پل پل کا تبصرہ تحقیقات کے لیے نقصان دہ اور مقتول کی بے عزتی کے مترادف ہے۔
اس کیس کی مسلسل جاری رہنے والی کوریج نے حقائق اور افسانے میں فرق کو مشکل بنا دیا ۔ جوڑے کی ملاقات کیسے ہوئی تھی سے لے کر دیگر واقعات کی تفصیل مبہم ہے اور اس میں تضاد پایا جاتا ہے۔
 شردھا اور آفتاب ممبئی شہر کے ایک ہی علاقے میں رہتے تھے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی ملاقات ایک آن لائن ڈیٹنگ ایپ بمبل پر ہوئی تھی۔ مگر اکتوبر کے اوائل میں ان کے والد کی جانب سے گمشدگی کی درج کروائی گئی شکایت کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ان کی پہلی مرتبہ ملاقات سنہ 2018ءمیں ایک کال سینٹر میں ہوئی تھی جہاں وہ دونوں کام کرتے تھے۔ شردھا کا اپنے خاندان کے ساتھ رشتہ کچھ کمزور ہو گیا تھا کیونکہ انھوں نے شردھا اور آفتاب کے رشتے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ 
پولیس کو درج کروائی گئی شکایت میں ان کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کو آفتاب پونا والا کے ساتھ رہنے سے منع کرتے تھے کیونکہ ہم ہندو مذہب سے تھے اور آفتاب مسلمان تھا اور ہم اپنی برادری اور مذہب سے باہر شادی نہیں کرتے۔ لیکن جوڑے نے سنہ 2019ءمیں ایک ساتھ رہنا شروع کر دیا اور وہ رواں برس کے شروع میں دہلی آ گئے اور چھتر پور پہاڑی کے علاقے میں انھوں نے ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لے لیا۔جوڑے کے دوستوں اور پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں میں اکثر جھگڑا ہوتا تھا اور شردھا آفتاب پر مار پیٹ کا الزام لگاتی تھی۔ 
سینئر پولیس اہلکار انکت چوہان نے بتایا کہ شردھا نے پونا والا پر اس سے شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا اور 18 مئی کو آفتاب نے طیش میں آکر شردھا کو گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔ شردھا کے والد نے ممبئی پولیس سے اس وقت رابطہ کیا جب شردھا کے دوستوں نے انھیں آگاہ کیا کہ ان کی گذشتہ چند ماہ سے شردھا سے کوئی بات نہیں ہوئی اور اس کا فون بھی بند جا رہا ہے۔ 
شردھا کے ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ بھی پولیس کے ہاتھ لگا، جس کے متعلق دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ شردھا نے یہ نوٹ 2020ءمیں لکھا تھا جس میں اس نے ممبئی پولیس سے شکایت کی تھی کہ آفتاب نے اسے مارا پیٹا ہے اور اسے جان سے مارنے اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی دھمکی دی ہے۔
جیسا شردھا نے دو سال پہلے اپنے خط میں لکھا تھا بالکل ویسے ہی دو سال بعداس کا قتل ہوا۔شردھا کے اس تحریری بیان کے بعد کیس کو بند کر دیا گیا کیونکہ پولیس کا کہنا تھا کہ کیس حل ہو گیا ہے اور اب اس میں مزید کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
لیکن جب آفتاب پونا والا سے ایک عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ انھوں نے کیا کیا ہے، تو انھوں نے جواب دیا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ اس وقت غصے میں سرزد ہوا اور جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔
متعدد حلقوں نے ان کے اس بیان کو ان کا اعترافی بیان قرار دیا مگر ان کے وکیل ابھناش کمار نے اس بات کی تردید کی کہ انھوں نے اس قتل کا اعتراف جرم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ تفتیش میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
شردھا کو قتل کرنے کے لیے کن اوزاروں کا استعمال کیا گیا اگر اس کی تفصیل میں جائےں تو معلوم ہوتا ہے کہ میٹل ڈیٹیکٹرز سے لیس پولیس، دہلی کے ایک مضافاتی علاقے گڑگاؤں میں بھی جھاڑیوں میں شردھا کے جسم کو کاٹنے میں استعمال ہونے والے چاقوتلاش کرتی رہی۔ جبکہ دہلی کے علاقے میدان گڑھی میں ایک تالاب سے غوطہ خوروں کی جانب سے کچھ ہڈیاں نکالنے کے بعد اسے مزید شواہد حاصل کرنے کے لیے خالی کر دیا گیاتھا۔ اس مبینہ قتل کو سرزد ہوئے کئی ماہ گزر چکے ہیں۔لیکن صورت حال ایسی ہے کہ حال ہی میںخودکشی کرنے والی بھارتی اداکارہ تونیشا شرما کی موت نے اس واقعہ کو مزید تیزی سے زبان زد عام کر دیا۔ تونیشا شرما کی موت بھی ایک معمہ ہے۔
ٹی وی شو علی باباسے شہرت پانے والی تونیشا شرما سیٹ پر شوٹنگ میں وقفے کے دوران مردہ پائی گئیں تھیں۔ ان کی موت کے بعد ہر روز نئی معلومات سامنے آ رہی ہیں۔پولیس نے ابتدائی طور پر کہا کہ تونیشا نے خودکشی کی ، لیکن اہل خانہ نے ان کے ساتھی اداکار شیزان خان پر خودکشی پر اکسانے کا الزام لگایا ہے۔اس دوران مہاراشٹر کے ایک ریاستی وزیر سمیت کئی رہنماو¿ں نے تونیشا کی موت کے معاملے کو مبینہ ”لو جہاد“ قرار دیا ۔

تونیشا شرما معاملے میں بھی منشیات کی بازگشت سنائی دینے لگی
 تونیشا شرما کے اہل خانہ کی جانب سے تونیشا کے دوست اداکار شیزان خان پرلگائے گئے الزام کے جواب میں شیزان خان کا کہنا تھا کہ وہ شردھا واکر قتل کیس سے ڈر گئے تھے، جس کی وجہ سے انہوں نے تونیشا سے بریک اپ کر لیا۔ بوائے فرینڈ اداکار شیزان خان نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ شردھا قتل کیس کی تفصیلات سے ڈر کر انہوںنے تونیشا سے زبردستی تعلق ختم کر دیا تھا۔ اس قتل کیس سے ملک میں جو ماحول پیدا ہوا تھا اس سے وہ کافی پریشان تھے، شیزان نے بتایا ”میں نے اپنی سابقہ گرل فرینڈ کو بتایا کہ ہم الگ الگ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، اور ہمارے راستے میں عمر کا فاصلہ بھی حائل ہے۔“
یاد رہے کہ ٹی وی ڈراما ’علی بابا داستان کابل‘ کی اداکارہ تونیشا شرما نے 24 دسمبر کو شیزان کے میک اپ روم میں خود کشی کر لی تھی، سب لنچ بریک پر تھے جب پندرہ منٹ بعد ہی اچانک اس کی خود کشی کا پتا چلا۔تونیشا کے اہل خانہ نے شیزان خان پر تونیشا کو خود کشی کرنے کے لیے اکسانے کا سنگین الزام لگایا ہے۔ جس کے نتیجے میںشیزان پر آئی پی سی کی دفعہ 306 لگائی گئی ہے۔آئے روز کے ان واقعات نے ہر خاص و عام پر خوف طاری کر دیا ہے۔ 

اداکارہ تونیشا شرما خودکشی کیس میں اہم انکشاف Tunisha

متعلقہ خبریں