2019 ,ستمبر 30
سعودی عرب سے بہت بری اطلاعات آرہی ہیں۔ ایک ہی دن میں تین بری خبریں سن کر لگ رہا ہے سعودیہ اپنی تباہی کے قریب ہوتا جارہا ہے۔
پہلی خبر بادشاہ شاہ سلمان کے ذاتی گارڈ کے نگران "میجر جنرل الفغی" کا قتل ہے۔ انہیں اپنے ہی ساتھی نے شاہی محل سے چند کلومیٹر دور بلاکر گولیوں سے بھون دیا۔
دوسری خبر جنگ لڑنے والے سینکڑوں سعودی فوجیوں کا اغوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں سعودی فوجیوں کو یمنی حوثیوں نے پکڑ کے یرغمال بنالیا ہے۔
تیسری خبر سعودی عرب کے اہم شہر جدہ کی ٹرین اسٹیشن میں خطرناک آگ لگنے کی ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ آگ خود لگی ہوگی۔ اگر آپ آگ کی وڈیو دیکھیں تو دیکھتے ہی بول اٹھیں گے کہ یہ پاکستان کے شہر کراچی میں بلدیہ فیکٹری کو لگنے والی آگ سے بلکل بھی مختلف نہیں ہے۔
قارئین !
احادیث مبارکہ کا مفہوم ہے
"دجال مکہ مدینہ تک آجائے گا لیکن وہاں داخل نہیں ہوسکے کیونکہ مکہ مدینہ کی سرحدوں پر اللہ (عزوجل) نے فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو دجال کو اندر داخل ہونے نہیں دیں گے۔
اس حدیث سے واضع ہوتا ہے کہ مکہ مدینہ چھوڑ کر باقی پورا سعودیہ دجالی قوتوں کے زیر اثر آجائے گا۔ یہاں یہ سوال اہم ہے کہ مکہ مدینہ کو چھوڑ کر باقی تمام سعودی عرب کو دجال کیسے فتح کرلے گا ؟
اسکا جواب موجودہ سعودی عرب کی صورتحال دیکھ کر کچھ کچھ سمجھ آرہا ہے کہ آل سعود اپنی تباہی خود اپنے ہاتھوں سے کر رہے ہیں۔
اندرونی زرائع سے جو معلومات موصول ہورہی ہیں ان کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے اندر اقتدار کی رسہ کشی بہت تیز ہوگئی ہے۔ جن شہزادوں کا ولی عہد بننے کا حق بادشاہ شاہ سلمان نے چھین کر اپنے بیٹے "محمد بن سلمان" کو دیا تھا وہ اب کھلے عام بغاوت پر اتر آئے ہیں۔
پچھلے سال 2018 میں ولی عہد محمد بن سلمان کے ذاتی محل پر راکٹ حملے بھی ہوچکے ہیں، ان حملوں کے بعد کئی ماہ تک محمد بن سلمان منظرعام سے غائب ہوگئے تھے۔ کچھ کے مطابق انہیں گولیاں لگی تھیں، صحتیاب ہونے تک وہ انڈر گراؤنڈ ہوگئے تھے جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ وہ خفیہ دورے پر اسرائیل گئے تھے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ جب دوبارہ منظرعام پر آئے تو سعودیہ کو نہ صرف لبرل بنانے کا اعلان کیا بلکہ شاہی خاندان میں بغاوت کرنے والے شہزادوں کو کرپشن کے نام پر پکڑ کر جیل میں بھی ڈالا اور انہیں کوڑے بھی لگوائے۔ بعد میں بہت سے شہزادہ بشمول ولی عہد بننے کے حقدار شہزادہ ولید بن طلال بھی کچھ پیسے دیکر رہا ہوگئے تھے۔
اب اطلاعات ہیں وہی شہزاد دوبارہ حرکت میں آگئے ہیں اور شاہی خاندان میں پھر خونریزاں شروع ہوچکی ہیں۔
اس ساری گیم میں امریکہ اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
کفار ایک طرف "محمد بن سلمان" کو لبرل ازم کے فروغ پر ہر ممکن مدد دے رہے ہیں تو دوسری طرف ناراض شہزادوں کو بھی شہہ دے رہے ہیں۔ مقصد دونوں طرف کھیل کر سعودیہ کو اندر سے کمزور کرنا ہے تاکہ سعودیہ ٹوٹے اور گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار ہو۔
کفار یمن میں موجود حوثی باغیوں کے کچھ گروہوں کی شکل میں بھی موجود ہیں۔
اس ساری صورتحال کو اگر جوڑا جائے تو اتنا کہا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب تباہی کے قریب ہوتا جارہا ہے، کفار ہر طرف سے حملہ آور ہیں، خود شاہی خاندان میں بغاوتیں عروج پر ہیں، بادشاہ کے قریبی ساتھوں کا قتل کیا جارہا ہے، ولی عہد کے محل پر راکٹ داغے جارہے ہیں۔
دوسری طرف امریکہ اسرائیل شاہ سلمان کو کہہ رہے ہیں ایران پر حملہ کردو کیونکہ یہی سارے فساد کی جڑ ہے اور جب بادشاہ انکار کرتا ہے تو امریکہ و اسرائیل سعودی مل کر سعودی آئل ٹینکروں اور آئل ریفائنریوں پر حملے کرواکے بادشاہ پر پریشر تیز کردیتے ہیں کہ ہماری مان لو۔
امریکہ اور اسرائیل نے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے کہ کسی طرح سعودیہ ایران کی جنگ لگوائی جائے۔ مشرکین کو اس کا ڈبل ٹرپل فائدہ ہوگا۔ ایک تو کفار سعودیہ کو کھربوں ڈالرز کے ہتھیار فروخت کرکے مالامال ہوں گے دوسرا یہ ہتھیار خود ایران سعودیہ پر چلیں گے جس سے لاکھوں مسلمانوں کے قتل کے ساتھ ساتھ دونوں ملک بھی تباہ و برباد ہوں گے اور پھر آخر میں یہی امریکہ مزاکرات کروانے کے نام پر معاہدہ کروائے گا۔ پھر دونوں کے کمزور ہونے کے بعد تیل و گیس پر خود قبضہ کرے گا اور سعودیہ کے انٹرنیشنل بارڈر کو توٹ کر گریٹر اسرائیل میں شامل کردے گا۔
شاید آپ اس بات سے لاعلم ہوں کہ "گریٹر اسرائیل" کے نقشے میں آدھے سے زیادہ سعودی عرب شامل ہے۔ آپ گوگل پر گریٹر اسرائیل کا نقشہ دیکھ لیں اس میں سعودیہ سمیت وہ تمام مسلمان ممالک شامل ہیں جن کو باریاں لگاکر مختلف طریقوں سے تباہ و برباد کروایا گیا۔ اب سعودیہ کی اپنی باری ہے۔ گریٹر اسرائیل اس وقت تک نہیں بن سکتا جب تک سعودیہ نہ ٹوٹ جائے۔ سعودی عرب میں جاری قتل و گارت غاری درحقیقت عالمی فری میسنری کی گریٹ گیم کا حصہ ہے۔