10 محرم الحرام کے بعد یزیدیوں کی قید میں جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی سیدہ زینب سلام اللہ علیہا قافلہ لے کر دمشق پہنچیں تو بازاروں اور گھروں کی چھتوں پر لوگ جمع ہوگئے کسی کو کچھ پتہ نہیں تھا کہ یہ کٹے ہوئے سر کن کے ہیں اور یہ جو قیدی آرہے ہیں کون ہیں؟
صرف اتنا اعلان کیا ہوا تھا کہ حکومت کے کچھ باغیوں کو قتل کردیا گیا ہے اور ان کے سر یزید کے دربار میں پہنچائے جارہے ہیں۔ لوگ باغیوں کو دیکھنے کے لئے چھتوں پر چڑھ رہے تھے۔
بازار دم
شق میں ہجوم ہو گیا۔ قافلہ رک گیا۔
(آج وہ بازار حمیدیہ کہلاتا ہے جس کی تصویر ساتھ دی گئی ہے)
بھوک، پیاس اور پریشان حالی تھی۔ چھت سے ایک خاتون نے دیکھا کہ قیدی ہیں پریشان حال ہیں تو اس نے پانی، کچھ کھانے کی چیزیں، کچھ کپڑے، دوپٹے اور ضرورت کا سامان بھیجا۔
نواسی رسول سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے سارا کچھ دیکھ کر اس خاتون کو بلوایا جب وہ قریب آئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : بی بی تو نے ہمارے ساتھ بڑی نیکی کی ہے کوفہ سے لے کر دمشق تک کسی نے ہمیں پوچھا تک نہیں کسی نے ہمارے حال کی خبر نہیں لی تم کون ہو؟ اور ہمیں کیا سمجھ کر ہم سے اتنی بھلائی کی‘‘۔
اس نے کہا : ’’میں آپ کچھ نہیں جانتی دراصل میں اپنی اوائل عمر میں مدینہ رہتی تھی اور حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی خادمہ تھی جب انکا وصال ہوگیا تو مدینہ چھوڑ کر دمشق آ گئی‘‘۔
آپ سلام اللہ علیہا نے فرمایا : ’’اگر تم نے اتنی نیکی کی ہے تو تمہیں کیا معلوم ہے ہم کون ہیں‘‘؟
اس نے جواب دیا : ’’مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں لیکن جب سیدہ کائنات رضی اللہ عنہا کے وصال کا آخری وقت تھا تو میں نے عرض کیا بی بی مجھے کچھ وصیت کر دیں اس وصیت پر عمر بھر عمل کروں گی وہ مجھے جانتی تھیں کہ میں دمشق سے ہوں انہوں نے مجھے وصیت کی کہ بیٹا ایک ہی وصیت ہے کبھی قیدی نظر آئیں توان سے اچھا سلوک کرنا۔
میں نے سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی وصیت پر عمل کیا ہے‘‘۔
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا آنکھوں میں آنسو لئے فرمانے لگیں۔ ’’اللہ تیرا بھلا کرے بتا تو نے ہم سے اتنی نیکی کی ہم تیرے لئے کیا دعا کریں ہم تو اس وقت خود مہاجر ہیں۔ قیدی، مظلوم، بے یارو مددگار ہیں ہم تیرے لئے کیا دعا کرسکتے ہیں‘‘۔
اس نے کہا : ’’بی بی میری ایک ہی آرزو ہے‘‘
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے پوچھا : ’’کیا آرزو ہے‘‘؟
اس نے کہا : جب میں وہاں سے چلی تھی اس وقت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے چھوٹے چھوٹے شہزادے تھے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما اور بی بی زینب رضی اللہ عنہا اب زمانہ گزر گیا۔
میری اس وقت سے آرزو ہے کہ مجھے حسن و حسین رضی اللہ عنہما اور زینب رضی اللہ عنہا کی زیارت ہوجائے آپ رضی اللہ عنہا دعا کر دیں کہ مجھے ان کی زیارت ہوجائے۔ بی بی زینب رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’تیری دعا قبول ہوگئی ہے۔
میں زینب (سلام اللہ علیہا ) ہوں قیدی ہوں اور یہ جو سر کٹا ہوا نیزے پر دیکھ رہی ہو یہ سیدہ کائنات فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے بیٹے حسین (علیہ السلام ) ہیں۔
(آج وہ بازار حمیدیہ کہلاتا ہے جس کی تصویر ساتھ دی گئی ہے)
بھوک، پیاس اور پریشان حالی تھی۔ چھت سے ایک خاتون نے دیکھا کہ قیدی ہیں پریشان حال ہیں تو اس نے پانی، کچھ کھانے کی چیزیں، کچھ کپڑے، دوپٹے اور ضرورت کا سامان بھیجا۔
نواسی رسول سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے سارا کچھ دیکھ کر اس خاتون کو بلوایا جب وہ قریب آئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : بی بی تو نے ہمارے ساتھ بڑی نیکی کی ہے کوفہ سے لے کر دمشق تک کسی نے ہمیں پوچھا تک نہیں کسی نے ہمارے حال کی خبر نہیں لی تم کون ہو؟ اور ہمیں کیا سمجھ کر ہم سے اتنی بھلائی کی‘‘۔
اس نے کہا : ’’میں آپ کچھ نہیں جانتی دراصل میں اپنی اوائل عمر میں مدینہ رہتی تھی اور حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی خادمہ تھی جب انکا وصال ہوگیا تو مدینہ چھوڑ کر دمشق آ گئی‘‘۔
آپ سلام اللہ علیہا نے فرمایا : ’’اگر تم نے اتنی نیکی کی ہے تو تمہیں کیا معلوم ہے ہم کون ہیں‘‘؟
اس نے جواب دیا : ’’مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں لیکن جب سیدہ کائنات رضی اللہ عنہا کے وصال کا آخری وقت تھا تو میں نے عرض کیا بی بی مجھے کچھ وصیت کر دیں اس وصیت پر عمر بھر عمل کروں گی وہ مجھے جانتی تھیں کہ میں دمشق سے ہوں انہوں نے مجھے وصیت کی کہ بیٹا ایک ہی وصیت ہے کبھی قیدی نظر آئیں توان سے اچھا سلوک کرنا۔
میں نے سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی وصیت پر عمل کیا ہے‘‘۔
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا آنکھوں میں آنسو لئے فرمانے لگیں۔ ’’اللہ تیرا بھلا کرے بتا تو نے ہم سے اتنی نیکی کی ہم تیرے لئے کیا دعا کریں ہم تو اس وقت خود مہاجر ہیں۔ قیدی، مظلوم، بے یارو مددگار ہیں ہم تیرے لئے کیا دعا کرسکتے ہیں‘‘۔
اس نے کہا : ’’بی بی میری ایک ہی آرزو ہے‘‘
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے پوچھا : ’’کیا آرزو ہے‘‘؟
اس نے کہا : جب میں وہاں سے چلی تھی اس وقت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے چھوٹے چھوٹے شہزادے تھے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما اور بی بی زینب رضی اللہ عنہا اب زمانہ گزر گیا۔
میری اس وقت سے آرزو ہے کہ مجھے حسن و حسین رضی اللہ عنہما اور زینب رضی اللہ عنہا کی زیارت ہوجائے آپ رضی اللہ عنہا دعا کر دیں کہ مجھے ان کی زیارت ہوجائے۔ بی بی زینب رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’تیری دعا قبول ہوگئی ہے۔
میں زینب (سلام اللہ علیہا ) ہوں قیدی ہوں اور یہ جو سر کٹا ہوا نیزے پر دیکھ رہی ہو یہ سیدہ کائنات فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے بیٹے حسین (علیہ السلام ) ہیں۔