ورلڈ کپ فٹ بال اور کھیلوں میں عالمی سازشیں

2022 ,دسمبر 5



 گلوبل ویلج                
ورلڈ کپ فٹ بال اور کھیلوں میں عالمی سازشیں
مطلوب احمد وڑائچ
matloobwarraich@yahoo.com
فٹ بال کئی ممالک کے کلچر کا حصہ بن چکا ہے۔ یہ چار سال منعقد ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ہے۔ 1930ءسے ورلڈ کپ کا انعقاد ہونا شروع ہوا۔ برازیل سب سے زیادہ 5مرتبہ چیمپیئن بن چکا ہے۔ جرمنی تین اور فرانس، اٹلی ، ارجنٹائن دو دو بار کپ جیت چکے ہیں۔ برازیل تو فٹ بال میں مصروف ہونے کے باعث دنیا میں جانا جاتا ہے۔ فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد جب بھی ہوتا ہے دنیاکی توجہ اسی جانب مبذول ہو جاتی ہے۔ 2018ءمیں عالمی کپ روس میں ہوا، جس پر 18ارب ڈالر اخراجات آئے تھے۔18ارب ڈالر بڑی رقم ہے۔ ہماری حکومت سے آئی ایم ایف سے سوا ارب ڈالر قرض کے حصول کے لیے ناک سے لکیریں نکلوائی تھیں۔ عالمی کپ آج تک مسلم ممالک میں سے کسی کے حصے میں نہیں آیا۔

ٹیل سٹار18 فٹ بال - ایکسپریس اردو

البتہ میچز میں سعودی عرب ،قطر، ایران، تیونس حصہ لے رہے ہیں مگر کسی مسلم ممالک میں ورلڈ کپ پہلی بار منعقد ہو رہا ہے۔ قطر نے اس کلچر کو نئی جہتوں سے متعارف کرایا ہے۔ اس ایونٹ پر قطر کے 230ارب ڈالر کے اخراجات ہو رہے ہیں۔ یہ ایک خالصتاً مغربی کلچر کاآئینہ دار ایونٹ ہوا کرتا تھا مگر قطر میں اس کا انعقاد تو یہ ملٹی کلچر کا آئینہ دار بن گیا۔(قارئین!فٹ بال کی عالمی تنظیم ”فیفا“ ہے اور جب سے قطر کو اس کی میزبانی کے لیے منتخب کیا گیا ہے اسی دن سے قطر کے خلاف سازشوں کی لامتناہی جنگ شروع ہو چکی ہے۔کبھی قطر کے موسم کو بہانہ بنایا گیا ،کبھی مملکت قطر کو اس ایونٹ کے لیے ایک چھوٹا ملک قرار دیا گیا۔اور پھر کبھی اسرائیلی حکومت نے اپنے چمچوں اور کرشوںکے ساتھ مل کر اس ایونٹ کو سیاسی بنانے کی کوششیں کیں۔ حتیٰ کہ گلف عرب کے کئی ممالک بھی قطر کوملنے والی اس میزبانی سے ناخوش تھے۔جب کہ یورپین ممالک اس لیے خفا تھے کہ ایک چھوٹا سا عرب ملک ہم بڑی طاقتوں کے مقابلے میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت کے فیفاکے صدر مسٹر سپ بلیتر جن کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے تھاان کو صرف اس لیے برطرف کر دیا گیا کہ انہوں نے قطر کو اس ایونٹ کی میزبانی سونپنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا) مغربی خرافات اس سے نکال دی گئیں۔ اسلامی روایات سامنے آئی ہیں۔فحش رقص ،شراب کا سرعام استعمال، جنسیت کی آزادی، مغربی کلچر کی شکل میں ورلڈ کپ میں نظر آتی تھی۔ ہر میچ کے بعدشراب کا اندھا دھند استعمال ہوتا تھا مگر قطر کی حکومت نے شراب پر سرعام پینے پر پابندی لگا دی۔ فحاشی کو بھی کنٹرول کیا گیا۔ ہم جنس پرستوں کے ایونٹس کا انعقاددبا دیا گیا جس پر کچھ ممالک کو بڑا اعتراض ہے۔

32سال بعد امریکہ کے گیارہ شہر فٹ بال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کیلئے  پرجوش، - Roznama Sahara اردو
جرمن خاتون سفیر ہم جنس پرستوں کی علامت کی کیپ پہن کر سٹیڈیم داخل ہونے لگیں تو اسے روک دیا گیا۔ اس پر بڑا واویلا ہوا ، کہا گیا کہ یہ آزادی اظہار کے خلاف اقدام ہے۔جب کہ ایک میچ سے پہلے جرمن فٹ بال ٹیم نے اپنے گروپ فوٹو میں منہ پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوائی جس کا مطلب یہ تھا کہ اس ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی نہیں۔ جس پر امیرِ قطر نے ٹویٹ کیا کہ اگر یہی آزادی¿ رائے ہے تو ہم اس کی خلاف وزری کرتے رہیں گے۔ قطر شراب کی اجازت دے دیتا تو اس سے ایک کھرب ڈالر کا بزنس ہو سکتا تھا مگر قطر نے اسلامی روایات پر حرف نہیں آنے دیا۔ قطر نے ذاکر نائیک کو مہمان بنا کر رکھا ہے جنہیں بھارت اپنے ملک سے نکال چکا ہے۔ قارئین! ڈاکٹر ذاکر نائیک اس عالمی ایونٹ کے ذریعے اسلام کا وہ پیغام جو شاید اگلے دو سو سال تک بھی مغربی دنیا تک نہ پہنچتا، بڑی آسانی سے اسلام کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی مودی میڈیا کی چیخیں نکل رہی ہیں اور اب بھارت مختلف حیلوں بہانوں سے کھیلوں کے اس عالمی میلے کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہے۔ اور اگر آپ سوشل میڈیا کو فالو کریں تو آپ کے علم میں یہ بات بڑی شدت سے آتی ہے کہ ہر روز کہیں نہ کہیں بھارت اور اس کے حواری ممالک فرانس، برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل کسی سانحہ کے منظر اوربرپا کرنے کے درپے ہیں تاکہ ایک مسلم ممالک کو ایسا ایونٹ منعقد کرنے سے قاصر ثابت کیا جا سکے۔

قطر فٹ بال ورلڈکپ کے 25 لاکھ ٹکٹس فروخت، صرف 5 لاکھ باقی رہ گئے
قطر کی طرف سے فول پروف انتظامات کیے گئے۔ اس نے جو اخراجات کیے ہیں اتنے کوئی عام ملک کر ہی نہیں سکتا۔ اگلا ورلڈ کپ امریکہ اور کینیڈا مل کر منعقد کریں گے۔ مگر میرا معلوماتی تجزیہ یہ ہے کہ اگلے دس فٹ بال ورلڈ کپ ایونٹس کو ملا کر بھی 230ارب ڈالر خرچ نہیں کیے جائیں گے۔ قطر جدت اور مذہبی قدامت کا حسین امتزاج ہے۔ اس ملک کے ایک سے دوسرے شہر تک انڈرگراﺅنڈ میٹرو چل رہی ہے۔ قطر میں دوہزار مساجد ہیں جن میں مو¿ذن، پیش امام اور خطیب جدید تعلیم سے بھی آراستہ ہیں۔ مذہبی رحجان کا اندازہ اس سے بخوبی ہو جاتا ہے۔ ورلڈ کپ کا آغاز ناچ گانے سے ہوتا رہا ہے۔ قطر میں معذور بچے نے افتتاحی میچ سے قبل تلاوت کی اور ہالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار مورگن فری مین نے اس معذور بچے کے ساتھ مل کر اس افتتاحی تقریب کو چارچاند لگا دیئے۔یاد رہے مورگن فری مین جو ایک امریکی نژاد ستر سالہ بزرگ لیجنڈ اداکار ہے وہ اس ایونٹ کے دوران اعلانیہ طور پر مسلمان ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔اور یاد رہے کہ اس فٹ بال ایونٹ کے دوران ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے ہیں۔ورلڈ کپ کے اس ایونٹ میں افتتاحی خطاب ڈاکٹر ذاکر نائیک کا رکھا گیا۔اب ہر میچ کے بعد ان کا ایک موٹیویشن لیکچر رکھا جاتا ہے۔
 ورلڈ کپ 18نومبر کو شروع ہوا،20دسمبر تک جاری رہے گا۔ قطر نے اسے ایک نئی جہت دی ہے۔ تفریح کو دوبالا کر دیا ہے۔ خرافات کو تفریح کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ قطر نے اس ماحول میں بھی خود کو اسلامی سانچے میں ڈھالے رکھا جب سعودی عرب جدت کی طرف رواں ہے اور ترکی میں خلافت بحال ہونے جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں