احمد شریف چودھری .... میجر جنرل سے اب لیفٹیننٹ جنرل آرمی چیف کب؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع |

میجر جنرل سے اب لیفٹیننٹ جنرل فل جنرل کب ؟ لیگی میرٹ پر آرمی چیف اور فیلڈ مارشل

فوج میں ترقیاں: 12 میجر جنرلز کی ایک ساتھ 'غیر معمولی' ترقیاں اہم کیوں ہیں؟  - BBC News اردو
 عظیم سائنس دان سلطان بشیر الدین محمود کے صاحبزادے ان کو القاعدہ سے تعلق الزام میں گرفتار کیا گیا تھا

ڈی جی ائی ا

یس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ ان کی طرف سے گزشتہ دنوں ایک دھواں دار پریس کانفرنس کی گئی جس میں تحریک انصاف کا نام لیے بغیر اور عمران خان کا ذکر کئے بغیر کہا گیا یہ انتشاری ٹولہ ہے جھوٹ پروپیگنڈا کرنا اس کا وطیرہ ہے۔ ان کی طرف سے نو مئی 2023 کو دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔

سانحہ 9 مئی، لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 فوجی افسر برطرف کر دیئے: ڈی جی آئی ایس پی  آر

شہداء کی یادگاروں کی  بے حرمتی کی گئی ان کے ساتھ نہ تو بات ہوگی نہ معاف کیا جائے گا۔ انہوں نے جو کچھ کیا اس کی سزا ان کو بھگتنا پڑے گی۔ اس پریس کانفرنس کے بعد تحریک انصاف کی طرف سے بھی ایسا ہی جواب آیا تھا۔ دوسری طرف مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی اور دیگر کئی پارٹیوں حلقوں اور طبقوں کی طرف سے اس پریس کانفرنس کی بھرپور حمایت کی گئی اس کے دو چار روز کے بعد میجر جنرل احمد شریف چوہدری کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی کچھ لوگوں کی طرف سے جو تحریک انصاف کے حامی مانے جاتے ہیں وہ اس کو جوڑ رہے ہیں کہ ان کو پریس کانفرنس کرنے کا انعام دیا گیا ہے حالانکہ ان کے ساتھ ایک اور میجر جنرل کو بھی لیفٹیننٹ جنرل بنایا گیا ہے۔ ویسے جس طرح سے احمد شریف چوہدری کی طرف سے پریس کانفرنس کی گئی جس کو مسلم لیگ نون کے حلقوں نے بہت زیادہ پسند کیا اس سےیوں لگتا ہے کہ ائندہ اگر مسلم لیگ نون کے بس میں ہوا تو احمد شریف چوہدری نہ صرف پاکستان کے آرمی چیف بن سکیں گے بلکہ مسلم لیگ نون جتنا آج ان سے خوش ہوئی ہے ان کو فیلڈ مارشل کا بعید نہیں کہ رینک بھی دے دے ۔میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل ہو چکے ہیں۔ احمد شریف پاکستان کے مایا ناز سائینسدان سلطان بشیر الدین محمود کے صاحبزادے ہیں۔ سلطان بشیر الدین محمود کو بھی 2001 میں نائن الیون کے بعد  القاعدہ کے ساتھ تعلقات کے شبہ اور الزام میں گرفتار کیا گیا تھا مکمل انکوائری ہوئی، الزام ثابت نہ ہو سکا تو ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
سلطان بشیر الدین محمود کو جب گرفتار کیا گیا تھا تو گرفتار کرنے والوں کو  ان کے طالبان اور القاعدہ کے ساتھ رابطوں کا اتنا ہی یقین تھا جتنے وثوق کے ساتھ احمد شریف چوہدری پریس کانفرنس کے دوران کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف کے نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔جوڈیشل کمیشن تو وہاں بنتا ہے جہاں کسی قسم کا شک ہو شبہ ہو ابہام ہو۔اگر ہمارے ادارے انکوائری نہ کرتے  محض گرفتار کرنے والوں کے یقین پر سلطان بشیر الدین محمود کو سزا دے دی جاتی؟


احمد شریف چوہدری کی پریس کانفرنس سے مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی اور دیگر پارٹیاں بہت ہی زیادہ اطمینان اور خوشی کا اظہار کر رہی ہیں کیونکہ ان کے سب سے بڑے سیاسی حریف ہر ہاتھ ڈالا گیا اور وہ سیاست سے آؤٹ ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں ماضی میں یہ ہوتا رہا ہے کہ پاک فوج کے اندر حکمرانوں کےنا پسندیدہ فوجی افسروں کو حتی الوسع  کوشش ہوتی ہے کہ سائیڈ لائن کر دیا جائے اور پسندیدہ افسران کو ممکنہ حد تک نوازاجائے ۔میاں نواز شریف کے حوالے سے ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ بے نظیر بھٹو وزیراعظم تھیں سندھ میں آپریشن کیا گیا۔ اس کی کمانڈ کر رہے تھے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل آصف نواز جنجوعہ،بے نظیر بھٹو نے کچھ لوگوں کی سفارش کی تو آصف نواز جنجواعہ کی طرف سے واضح طور پر کہا گیا کہ میڈم پرائم منسٹر کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی ۔اگر ایک کے ساتھ رعایت ہوگی تو پھر سب کے ساتھ ہوگی ۔بے نظیر بھٹو کی طرف سے ان کی اس جرآت رندانہ پر خفگی کا اظہار کیا گیا جبکہ میاں نواز شریف صاحب تک یہ خبر پہنچی تو وہ کانوں تک راضی ہوئے ان کی حکومت آئی تو انہوں نے بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کو کھڈے لائن لگوانا تھا تو انہوں نے آصف نواز جنجوعہ کو آرمی چیف بنا دیا لیکن جب وہ میاں نواز شریف کی ہر بات ماننے پر آمادہ نہ ہوئے تو ان کے مابین بھی تعلقات میں دراڑیں آنے لگیں 


جنرل عاصم  منیرکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو بشریٰ بیگم کے کرپشن میں ملوث لوگوں کی پشت پناہی کے حوالے سے بات کی تو عمران خان نے ان کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے الگ کر دیا ۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جنرل عاصم  منیر نے اس کا برا منایا اور یہ خبر میاں نواز شریف صاحب تک پہنچی اور جب اس پوزیشن میں آئے کہ آرمی چیف ان کے کہنے پر بن سکتا ہے تو جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بنا دیا گیا اور اس کے بعد عمران خان ان کی پارٹی جس جگہ پر ہے اس کو دیکھتے ہوئے میاں نواز شریف سے زیادہ اور کون مطمئن اور خوش ہوگا اس کے بعد میاں نواز شریف پاکستان بھی تشریف لے ائے انتخابات بھی جیت لیے۔


ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری جو اب لیفٹیننٹ جنرل ہیں  ان کی طرف سے تحریک انصاف کے خلاف ہونے والی پریس کانفرنس سے مسلم لیگ نون اتنی زیادہ مطمئن خوش اور سرشار ہے کہ اگلے چند سال یہ اس پوزیشن میں ہوئے کہ آرمی چیف ان کی مرضی کا لگ سکے تو آج کے حالات کو دیکھتے ہوئے آج کی مسلم لیگ  کی سرشاری کو دیکھتے ہوئے جنرل احمد شریف آرمی چیف ہوں گے بلکہ مسلم لیگ نون اتنی زیادہ خوش ہے کہ ان کو ہو سکتا ہے کہ فیلڈ مارشل کا رینک بھی دے دے۔