قائد اعظم کسی طرح کی بھی وفاقی سروس کے خلاف تھے ۔ان کے پہلے 15 اگست 1947 کے ایگزیکٹیو آرڈر میں صاف لکھا ہے کوئی بھی سروس آل پاکستان نہیں ہوگی ان کے مشہور چودہ نکات میں بھی صوبائی حقوق پر بہت زور دیا گیا
آرمینیا اور آزر بائیجان باقاعدہ تب آزاد ہوئے جب روس کے ٹکڑے ہوئے سویت یونین جب ٹوٹاتب انیس سو اکانوے کے بعد یہ دونوں نئے ملک بن گئے پہلے یہ روس کا حصہ تھے۔ اور جب سے ان کا وجود قائم ہوا تب سے ان میں ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ دونوں الگ الگ ریاستیں تھیں لیکن ان میں سب سے بڑا تنازعہ انیس سواٹھاسیمیں شروع ہوا تھا
اس کی طبیعت میں شروع ہی سے بے چینی تھی ۔وہ شرارتی نہیں تھا لیکن پیدائشی ہائپر ایکٹو تھا ،پوری رات سوتا نہیں تھا۔ جب اس نے چار ماہ کی عمر میں کرالنگ شروع کی تو پھر کسی کے ہاتھ نہیں آتا تھا،اسکی ممی کو جب نیند آتی تو اس کی ٹانگ اپنے دوپٹے سے باندھ کر سوتی تھیں کہ کہیں کوئی چوٹ نہ لگا لے۔ ممی چونکہ ٹیچر تھیں انہیں صبح سکول بھی جانا ہوتا تھا ،اس کے پاپا سی ایس پی آفیسر تھے اور انہیں دنوں اکیڈمی سے پاس آوٹ ہوئے تھے اس لئے مختلف جگہوں پر ان کی پوسٹنگ ہوتی تھی۔
حسین نے نہایت ہی جوش و حیرت سے دیکھا کہ انہی چمنوں میں جا بہ جا نہروں کے کنارے کنارے سونے چاندی کے تخت بچھے ہیں جن پر ریشمی پھول دار کپڑوں کا فرش ہے۔ ‘لوگ پر تکلف اور طلائی گاؤ تکیوں سے پیٹھ لگائے دل فریب اور ہوش ربا کم سن لڑکیوں کو پہلو میں لیے بیٹھے ہیں اور جنت کی بےفکریوں سے لطف اٹھا رہے ہیں۔
ایک بار سابق انڈین الیکشن کمشنر شری ٹی این سیشان، اتر پردیش کے دورے پر روانہ ہوئے تو ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ بھی تھیں۔ راستے میں، وہ ایک باغ کے قریب رک گئے۔ باغ کے درختوں پر پرندوں کے بیشمار گھونسلے تھے۔ ان کی اہلیہ نے خواہش ظاہر کی کہ باغ کے کسی درخت سے کوئ گھونسلا لیتے چلیں، تاکہ میں انہیں گھر میں سجاؤں.
لاہور(شفق ڈیسک): وہ لیبیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں جنزور میں 1862ء کو پیدا ہوا، بنیادی طور پر وہ ایک دیہاتی سکول میں اُستاد اور قرآن پاک کا معلم تھا، حد درجہ سادہ اطوار لیکن مضبوط اعصاب رکھنے والے سکول ٹیچر کی ابتدائی زندگی گھر مسجد اور سکول کے گرد گومتی رہی۔ اس کا بے پایاں خلوص اور آہنی اعصاب اسے ایک افسانوی کردار والا باغی بنانے کے لئے کافی تھے۔
لاہور(شفق ڈیسک): فرانس کی تاریخ میں جون آف آرک کا نام انتہائی اہمیت کا حا مل ہے۔اس جنگجولڑکی نے پندرھویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران ایسے کارنامے انجام دئیے جنہیں پڑھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔اس نے فرانس کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرایااور مغربی یورپ کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔
ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺕ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ ﮐﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﺟﺐ ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻏﻼﻣﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﻟﮕﺘﺎ ہے کہ ﮐﺴﯽ مظلوم ﭘﺮ ﺁﺝ ﮐﻮﺋﯽ ﻇﻠﻢ ہوا ہے۔ ﺗﻢ ﻟﻮﮒ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻞ ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﯾﺎﺩﯼ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﺍُﺳﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﺁﺅ۔ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺳﺐ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﮐﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ : " ﺳﻠﻄﺎﻥ، ہمیں ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﯾﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻼ، ﺁﭖ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﺳﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔ " ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ جو خود فریادیوں کی تلاش میں راتوں کو نکلا کرتا تھا اور پھر ایک دن ایسا واقعہ پیش آیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ اصل حکمران کون ہوتے ہیں؟؟۔۔
ابنِ آدم فطرت کے پالنے میں جھول کر بڑے ہوتے ہیں۔ مگر انسان اپنے انگھوٹھوں کی پوروں کے نشانات کی ہی طرح ایک دوسرے سے منفرد ہیں۔ ہم سب جو فطرت کے بچے ٹھہرے، اگر ہمارا کوئی یکساں پہلو ہے تو یہ ہے کہ ہم سب کا چہرہ ہے اور وہ آنکھوں، ناک اور منہ سے مکمل ہوتا ہے۔ مگر ہماری کوئی چیز دوسرے سے نہیں ملتی۔ جتنے وجود ہیں اتنی آنکھلیں اور جتنی آنکھیں ہیں وہ ساری خواب دیکھتی ہیں۔ ہاں البتہ وہ ایک جیسے خواب نہیں دیکھتیں۔ فطرت کے بیٹوں کے دکھ اور عیاریاں سمجھنے کے لیے ہم ان کو طبقات میں بانٹ دیتے ہیں کہ ہمارے ذہن نے اپنے ارتقائی عمل میں اب تک اتنی ہی ترقی کی ہے۔
لاہور(شفق رپورٹ): سیٹھ عابد: پاکستان کی وہ پراسرار شخصیت جن کی زندگی کے بارے میں ناقابلِ یقین کہانیاں گردش کرتی ہیں۔آگے چلنے سے پہلے ذرا سوشل میڈیا پر نظر ڈال لیں جہاں اپنے تجربات کی روشنی میں لوگوں نے معلومات شیئر کیں:برگر پاکستانی نامی صارف نے لکھا ’جب میں بارہ تیرہ برس کا تھا تو میرے ایک دوست نے بتایا کہ سیٹھ عابد نے ڈاکٹر قدیر خان کو کنٹینر میں پاکستان سمگل کیا۔‘