بہت مصروف رہنا بھی خدا کی ایک نعمت ہے
میں اکثر اوقات تخیلات کی دنیا میں جا کر پریشان حال ہی واپس لوٹتی ہوں کہ آج کا انسان عجب سی حالت جنگ میں مبتلا ہے۔
ایک ڈاکٹر تھے اکثر ایسا ھوتا کہ وہ نسخے پر ڈسپنسر کے لئے لکھتے کہ اس مریض سے پیسے نہیں لینے اور جب کبھی مریض پوچھتا کہ ڈاکٹر صاحب آپ نے پیسے کیوں نہیں لئے؟ تو وہ کہتے کہ مجھے شرم آتی ھے۔
ایک عرب دیہاتی روضہ رسول ﷺ پر حاضر ہوکر رب سے دعا کرتا ہے، اس کے مانگنے کا انداز دیکھیئے الفاظ پر غورکیجیئے!
حضرت عمادین المعروف چنن پیر کے متعلق کئی روایات اور قصے کہانیاں منسوب ہیں۔ جن میں ایک یہ مشہور ہے کہ معروف صوفی بزرگ حضرت جلال الدین سرخ پوش بخاری کا اس علاقے سے گزر ہوا تو یہاں ایک بے اولاد بادشاہ سادھارن کی حکومت تھی۔ سادھارن کو آپ کی کرامات کا علم ہوا تو آپ سے اولاد کے لیے دعا کی درخواست کی۔
حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں میں اپنے ایک ہمسایہ کے پاس گیا وہ بیمار تھا اور گناہ گار تھا تو میں نے کہا، اے دوست! تو اللہ سے توبہ کا وعدہ کر شاید تجھے شفا حاصل ہو وہ روپڑا
انسان اکڑ کر ایک ٹیلے پر نہیں چڑھ سکتا لیکن جھک کر پہاڑ پر پہنچ سکتا ہے۔
ایک دوست نے اپنے نماز پڑهنے کی یہ وجہ بیان کی: بہت آسانی سے میں نمازی بن گیا-
جب سيدنا عمر رضى اللہ عنہ كو ابولؤلؤ فيروز مجوسى نے نيزہ مارا تو آپ رض كو دودھ پلايا گيا جو پسليوں كى طرف سے نكل گيا۔ طبيب نے كہا: اے امير المؤمنين! وصيت كر ديجيے اسليے كہ آپ مزيد زندہ نہيں رہ سكتے۔ سيدنا عمر رضى اللہ عنہ نے اپنے بيٹے عبداللہ كو بلايا اور كہا:
حضرت علی احمد صابر کلئیری رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو طلب فرمایا اور جب وہ حاضر خدمت ہوئے تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے زمین پر نگاہ ڈالی . زمین کا یہ قطعہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے قہر و جلال سے محفوظ تها .آپ رحمتہ اللہ علیہ کی نگاہ پڑی تو ایک نور ظاہر ہوا جو کہ آسمان تک بلند ہوگیا. آپ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شمس الدین ترک پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا!