جرائم کی اجازت چاہئے
تحریر: ستار چوہدری
| شائع |
زندگی کے جتنے دروازے ہیں
مجھ پر بند ہیں !
دیکھنا۔۔ حدِ نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جرم ہے
سوچنا۔۔ اپنے عقیدوں اور یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے
آسماں در آسماں !
اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جرم ہے
کیوں بھی کہنا جرم ہے
کیسے بھی کہنا جرم ہے
سانس لینے کی تو آزادی میسر ہے مگر
زندہ رہنے کے لئے کچھ اور بھی درکار ہے
اور اس کچھ اور کا تذکرہ بھی جرم ہے
اے ہنرمندانِ سیاست و آئین !!
اے خداوندانِ ایوانِ عقائد !!
زندگی کے نام پر بس اک عنایت چاہئے۔۔
مجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہئے!!!
(احمد ندیم قاسمی)
کیا ہم عالمی سطح پر کسی بھی پلیٹ فارم پر یہ کہہ سکتے ہیں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد الیکشن کرائے؟؟ کیا ہم کہہ سکتے ہیں مقبوضہ وادی میں سوشل میڈیا پر پابندی کیوں ہے؟؟ کیا ہم کہہ سکتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے ؟؟ کیا ہم کہہ سکتے ہیں کشمیر میں عوام کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جاتا ہے؟؟ کیا ہم احتجاج کرسکتے ہیں بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں کا تقدس پامال کررہی ؟؟ کیا ہم مظاہرہ کرسکتے ہیں بھارتی سکیورٹی فورسز کشمیری خواتین کے دوپٹے کھینچ رہی ؟؟ کیا ہم دنیا کےسامنے آواز اٹھا سکتے ہیں مقبوضہ وادی میں عدالتیں انصاف نہیں کررہیں،دہلی سرکار کی مرضی سے فیصلے ہوتے ہیں؟؟۔۔۔ ہمارا کیس اتنا کمزور، ہمارے تمام دعوے بھارت کے ون لائن موقف پرنیست ونابود ہوجائیں گے ’’آپ اپنے ملک میں کیا کررہے ہیں؟؟ ‘‘ ۔۔۔ کیا کررہے ہیں؟ ہم میں اور ان میں کوئی فرق؟۔۔۔ پوری دنیا دیکھ رہی،یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔۔۔ ٹویٹر بند کرنے سے کیا دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوجائینگے۔۔؟ آنکھیں بندکرلینے سے کیا کبوتر بلی سے بچ جاتا ہے؟ حماقت کیے بغیر کوئی دن نہیں گزرتا۔کشمنر راولپنڈی کا ’’استعمال‘‘ ہی دیکھ لیں،تحریک انصاف کمشنرکو اس چیز پر آمادہ نہ کرسکی کہ دھاندلی نہ ہونے دینا،اس چیز پر آمادہ کرلیا دھاندلی کے بعد اعتراف جرم کرلینا۔۔۔
حیراں ہوں،دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں۔۔۔
ایسے ہی۔۔۔ معافی اوراعتراف جرم توڈاکٹرعبدالقدیر سے بھی کروالیا گیا تھا،کشمنر کی کیا اوقات ہے؟؟جیتنے،ہارنے کے جو اعلان ہوچکے،وہی حرف آخر،مہرلگادی گئی،اب کچھ تبدیل نہیں ہوگا،الیکشن ٹریبونل اور عدالتوں میں کیسز چلتے رہیں گے،جیسے سول کورٹ میں دیوانی کے کیسز،نسلیں ختم ہوجاتی ہیں کیس ختم نہیں ہوتے۔ابھی تک تو2013کے متعدد کیسوں کے فیصلے نہیں ہوسکے۔کروڑوں نوجوانوں سے ریاست نے زیادتی کی ہے،ان کے ووٹ پر ڈاکہ مارا گیا ہے،انکی خواہشات کو کچل دیا گیا ہے،انکے انتخاب پر شب خون مارا گیا ہے،یہ وہی نوجوان ہیں جنہوں نے اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے،یہی ملک کاسرمایہ ہیں،یہی قوم کی مہمار ہیں،لیکن آپ نے انکو کیا پیغام دیا ؟ چوری کا،ڈکیتی کا،طاقت کے غلط استعمال کیا۔ جن کو قوم نےمسترد کردیا اب وہ ملک کے فیصلے کرینگے،عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے لیکراپنے اپنے خاندانوں کو مزید خوشحال کرینگے،ملک کے تمام اثاثے پہلے ہی گروی رکھے ہوئے،اب صرف عوام ہی رہ گئے ہیں،انہیں بھی رکھ لیں۔غیر ملکی قرضے کونسے عوام پر خرچ ہوتے،نوجوانوں کو چاہیے عالمی مالیاتی اداروں کو خط لکھیں کہ اس ’’ ریجکٹڈ حکومت‘‘ کو قرضے نہ دیں۔ پانچ،سات سو روپے میں گیس کے آنے والے بل آٹھ،دس ہزار تک پہنچا دیے گئے ہیں،یہی حال بجلی کے بلوں کا ہے۔۔۔ یہ وہی’’ قصاب ‘‘ آئے ہیں جنہوں نے پچھلے ڈیڑھ سال قوم کی کھال اتاری،اب تو صرف ہڈیاں ہی بچی ہیں،ان کا سرمہ بنائیں گے،صرف چند ماہ تک۔۔۔ شریف زرداری خاندان کو ایک بار پھر مسلط کرنے پر مسلط کرنیوالوں کو مبارکباد۔۔۔
اے ہنرمندانِ سیاست و آئین !!
اے خداوندانِ ایوانِ عقائد !!
زندگی کے نام پر بس اک عنایت چاہئے
مجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہئے!!!