مجھے فیل کردیا گیا۔۔۔۔

تحریر: ستارچوہدری

| شائع |

تیمور میرا دوست بڑے الٹے مزاج کا آدمی ہے،ہمیشہ الگ سوچتا ہے،اس کے پاس لیلیٰ کو مجنوں،مجنوں کو لیلیٰ ثابت کرنے کی بھی دلیل ہے۔۔۔ وہ دیدار یار بھی آنکھیں بند کرکے کرتا ہے،والدین کی ضد تھی ڈاکٹر بنے لیکن وہ پروفیسربنا،ماں کی بھانجی کو بہو بنانے کی خواہش تھی لیکن وہ کلاس فیلو کوبیاہ لایا۔۔۔ مجھے سوفیصد یقین اگر پورے ملک کے عوام کسی آفت کی وجہ سے مشرق کو بھاگنا شروع ہوجائیں وہ مغرب کی طرف چلنا شروع ہوجائے گا۔۔۔ وہ کہتاہے زندگی میری ہے،میں اپنی مرضی کے مطابق بسر کرنا چاہتا ہوں،میں لوگو

ں یا خاندان  کی مرضی کے مطابق کیوں چلوں ؟ کیا میں ان کا غلام ہوں،مجھے میرے رب نے آزاد پیدا کیا ہے اورمیں آزادی کے مطابق ہی زندگی بسرکروں گا،اس کا موقف ہے ہر آدمی کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے،اسے مرضی کے مطابق بولنے،لکھنے،کچھ کرنے کی مکمل آزادی ملنی چاہیے۔۔۔ دوسروں کی زندگی میں عمل دخل بند ہونا چاہیے،زندگی ایک بار ملتی ہے، دوسروں کی خواہشوں پر کیوں گزاری جائے۔۔۔ ؟ میں اسے اس لئے پسند کرتا ہوں، وہ منفرد سوچتا ہے،لکیرکا فقیرنہیں،ایک تخلیقی شخص ہے،ایسے افراد اپنی پہچان بنا جاتے ہیں،ایسی پہچان جو تاریخ بن جاتی ہے،بجا ایسے لوگوں کو زیادہ ترافراد ’’ پاگل،بے وقوف،دیوانے‘‘ سمجھتے ہیں لیکن ایسے لوگ انتہائی مضبوط ہوتے ہیں،وہ کسی کی پروا نہیں کرتے،جو ارادہ کرلیں،پورا کرتے ہیں،جس رستے پرچل پڑھیں،منزل پر پہنچتے ہیں،تنیقد کی انہیں پروا نہیں ہوتی۔ وہ اکثر چرچل کا قوم سناتاہے ’’ اگر آپ راستے میں ہر بھونکنے والے کتے کو پتھر ماریں گے تو آپ کبھی منزل پر نہیں پہنچ سکتے‘‘۔۔۔ آج ایسے ہی بیٹھے بیٹھے اس کا ایک دلچسپ وقعہ یاد آگیا،سوچا آپ دوستوں سے شیئر کردوں۔
اردو فاضل کے پیپر تھے،اس امتحان میں سونمبر کا ایک ایسا سبجیکٹ ہے جس میں صرف ایک ہی سوال آتا ہے،جس پر جامع مضمون لکھنا ہوتا ہے۔۔۔۔ سوال کیا آیا ’’ دو قومی نظریہ پر مضمون لکھاجائے‘‘ ۔۔۔۔
تیمور صاحب کیا لکھتےہیں !!
’’’’’ معذرت کے ساتھ ،جس استاد محترم نے یہ سوال لکھا ہے،مجھے یہ بات کہنے میں کوئی حرج نہیں،یہ سوال انکی کم علمی کو ظاہر کررہا ہے۔۔۔ اور یہ سوال نامکمل اور ادھورا ہے، انہیں لکھنا چاہیے تھا،دوقومی نظریہ ( پاکستان بننے سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد) پر جامع مضمون لکھیں۔۔۔ چلو خیر۔۔۔دراصل دوقومی نظریہ دوحصوں پر مشتمل ہے،ہم سے پوری وضاحت نہیں پوچھی گئی،اس لئے میں اپنی مرضی کے مطابق ایک حصہ لکھ رہا ہوں،جو قومی نظریہ پاکستان بننے سے پہلے تھا،اس وقت تو میں پیدا ہی نہیں ہوا تھا،جو کچھ سنا،جوکچھ پڑھا،اس پر کتنا یقین کیا جاسکتا ہے۔۔۔؟ کیونکہ ہمیں جو مطالعہ پاکستان میں پڑھایا گیا ہے،اس میں مجھے کہیں سچائی نظرنہیں آرہی،لہٰذا میں پاکستان بننے کے بعد والا نظریہ پاکستان لکھنا چاہتا ہوں،جو میں اپنی گناہگارآنکھوں سے دیکھ رہا ہوں،سن رہا ہوں،پڑھ رہا ہوں،محسوس کررہاہوں ۔۔۔
دو قومی نظریہ ( پاکستان بننے کے بعد)
پاکستان میں دو قومیں بستی ہیں،ایک مقدس قوم،ایک دلت قوم ۔۔۔ مقدس قوم میں فوج، عدلیہ، بیوروکریسی، سیاستدان، حکمران خاندان، کارپوریٹ سیکٹر، تاجر، صنعتکار، ٹھیکیدار، جاگیردار، پیرصاحبان، علما کرام شامل ہیں۔۔۔ جبکہ باقی تمام طبقے دلت قوم ہیں۔دونوں طبقوں کی الگ الگ ذمہ داریاں ہیں،دلت قوم کی ذمہ داری دن رات محنت کرنا۔۔ اور اپنی تمام ترکمائی مقدس قوم کے حضور پیش کرنا،تاکہ وہ اور انکے اہل خانہ عیش وعشرت کی زندگی بسر کرسکیں، اورباقی بچنے والے چند لقمے دلتوں کوخیرات میں مل جاتے ہیں تاکہ وہ زندہ رہ سکیں اور انکی خدمت کرسکیں ،مقدس قوم کیلئے تعلیمی ادارے،ہسپتال،شاپنگ سینٹر،ٹرانسپورٹ،خوراک،ملبوسات،رہائش گاہیں، دلت قوم سے الگ الگ ہیں، دلت قوم کو اجازت نہیں ہے وہ مقدس قوم کے کسی بھی طبقےکیخلاف کوئی بات کرسکیں،اس کی بڑی سخت سزائیں ہیں،جو تشدد سے شروع ہوتی ہیں،قید اور موت تک جاتی ہیں۔دلتوں کو اس بات کی بھی اجازت نہیں وہ مقدس قوم کے کسی بھی شخص کے برابر بیٹھ سکیں،اس کی طرف اشارہ کرکے بات کرسکیں،انکے ساتھ بیٹھ کر کھاناکھانے کی کوشش کرسکیں،ان جیسا لباس پہن سکیں،اپنے بچوں کو ان کے تعلیمی اداروں میں داخل کروانے کی ہمت کرسکیں۔۔۔۔ویسے بھی اگر دیکھا جائے تویہ دلتوں کیلئے ممکن ہی نہیں،یہ بےچارے تو دووقت کی روٹی کھالیں یہی انکی بہت بڑی عیش ہے،دلتوں کو صرف ایک کام کی کھلی آزادی ہے،وہ جب چاہیں خودکشی کرلیں،اپنے بچوں کو نہر میں پھینک دیں یا زہر دے دیں۔مقدس افراد کیلئے ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں جبکہ دلتوں کیلئے تمام قانون موجودہیں۔ ایک اہم ترین بات،جب دلتوں کی کمائی مقدس قوم کیلئے کم پڑجائے تو مقدس قوم کو حق حاصل ہے وہ دیگر ممالک اور عالمی اداروں سے قرضے حاصل کرکے اپنی ضروریات پوری کرلیں اور ان قرضوں کو ادا کرنا دلتوں پر فرض ہے،اس وقت مقدس قوم 272ارب ڈالرقرضہ لے چکی ہے یہ سب دلتوں نے دن رات محنت کرکے واپس کرناہے،مقدس قوم کو یہ بھی حق حاصل ہے وہ دلتوں کی کمائی سے اپنے بیرون ملک محلات،بنگلے خرید سکیں تاکہ اگر خدا نخواستہ ملک میں کوئی آفت آجائےتو وہاں جاکرمقیم ہوسکیں۔
میں اس موضوع پرایک پوری کتاب لکھ سکتا ہوں،لیکن پیپر کا وقت ختم ہوچکا ہے۔۔۔۔‘‘
تیمور نےاپنا لکھا ہوا سارا پیپر مجھے زبانی سنایا۔۔۔ میں تھوڑی دیرخاموش رہا۔۔۔ پھر پوچھا،رزلٹ کیا آیا۔۔۔ ؟ وہ طنزیہ مسکرایا۔۔۔ اور بولا۔۔۔ مجھےفیل کردیا گیا۔۔۔۔