مہلت ختم ؟

تحریر: ستار چوہدری

| شائع |

عمران خان کا مقابلہ نواز شریف،زرداری،فضل الرحمٰن سے نہیں،سسٹم سے ہے، وہ سسٹم جو قوم پر75سالوں سے مسلط ،وہ سسٹم جو عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتا، وہ سسٹم جس کی ستم ظریفی سےبھوکے باپ بچوں کو زہر دے کر پنکھوں سے جھول رہے، وہ سسٹم جہاں مائیں بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے جسم فروشی پر مجبور ہوجاتی ہیں ،وہ سسٹم جس کی وجہ سے درجنوں کتابوں کے مصنف فٹ پاتھ پر بیٹھ کر جوتیاں پالش کررہے،وہ سسٹم جس کی وجہ سے نسلیں ختم ہوجاتیں،عدالتوں میں کیس ختم نہیں ہوتے،وہ سسٹم جہاں بولنےوالوں کی زبانیں ،سر اٹھا کر چلن

ے والوں کی گردنیں کاٹ دی جاتی ہیں، وہ سسٹم جہاں پی ایچ ڈی چپڑاسی،انڈر میٹرک اس کے باس ہیں، وہ سسٹم جہاں کرپشن کو اپنا حق سمجھا جاتا ہے،وہ سسٹم جہاں لوٹ مار کو اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد سمجھی جاتی ہے،وہ سسٹم جہاں سوئے ہوئے وکیل کو اٹھا کرکہا جاتا ہے آپ چیف جسٹس بن گئے، وہ سسٹم جہاں جج ایک پیغام پر فیصلہ سناتے ہیں ،وہ سسٹم جہاں سزا یافتہ مجرموں کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے، وہ سسٹم  جس کی وجہ سے قوم کی ماؤں ،بہنوں کے پولیس سٹیشنوں میں کپڑے اتار دیئے جاتے ہیں ،وہ سسٹم جہاں معصوم بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا جاتا ہے،وہ سسٹم جہاں کرکٹ بورڈ کا چیئرمین شوگر مل کا مالک بنا دیا جاتا ہے،وہ سسٹم جہاں ہر دس کلو میٹر کے فاصلے پر بیٹھے جاہل شخص لوگوں کو دم کرکے کروڑپتی بن رہے،وہ سسٹم جہاں قران مجید کی تعلیم دینے والے استاد اپنے شاگردوں سے زیادتی کرلیتے،وہ سسٹم جہاں ایک شخص ایک دن ہیرو ہوتا ہے دوسرے دن ولن بنا دیا جاتا ہے،وہ سسٹم جہاں اپنے ہیروز کو ذلیل کیا جاتا ہے، وہ سسٹم جہاں امیروں اور غریبوں کیلئے الگ الگ تعلیمی نصاب ہیں، وہ سسٹم جس کی بدولت قومی دولت سے چندخاندان عیاشیاں کررہے،وہ سسٹم جہاں چپڑاسیوں کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے نکل آتے،وہ سسٹم جہاں انجیئرز کو کَمی کہا جاتا ہے،وہ سسٹم جہاں ڈاکو منتھلی کم کرنے کیلئے پولیس کیخلاف مظاہرے کرتے ہیں،وہ سسٹم جہاں ڈاکٹر سے لاء تک ڈگریاں فروخت ہوتی ہیں،وہ سسٹم جہاں لوگ ایف سے پہلے بی اے کرلیتے ہیں،وہ سسٹم جہاں ملک کے طاقتور شخص امریکا کی مرضی سے بنتے ہیں،وہ سسٹم جس کی وجہ سے وزرائے اعظم تعیراتی کاموں میں کمیشن وصول کرتے ہیں،وی سسٹم جس کی وجہ سے پٹواری ارب پتی بن جاتے ہیں،وہ سسٹم جہاں صحافت کو دھندا سمجھا جاتا ہے،وہ سسٹم جہاں کتابیں فٹ پاتھ پر،جوتے شوروم میں رکھے جاتے ہیں،وہ سسٹم جہاں دودھ کیمیکل سے،مرچیں اینٹیں پیس کر بنتی ہیں۔
عمران خان کی جنگ نواز شریف،زرداری،فضل الرحمٰن سے نہیں،سسٹم سے ہے، وہ سسٹم جو قوم پر75سالوں سے مسلط ہے۔۔۔۔ قابض اداروں اور انکے سہولت کاروں کی یہ موت ہے،آسانی سے قبضہ نہیں چھڑایا جائے گا،یہاں توکوئی ایک مرلے کے پلاٹ پرقبضہ نہیں چھوڑتا چاہیے جان دینی پڑ جائے۔ یہ تو’’ سونے کی چڑیا ‘‘ ہے۔۔۔ چلو کوئی بولا تو ہے،کسی نےبیچ بو تو دیا ہے،آج نہیں تو کل،کل نہیں تو پرسوں ،آخر کب تک ظلم،ناانصافی،بربربریت،افسر شاہی کا نظام رہے گا،میرا رب کب تک انہیں مہلت دیتا رہے گا۔۔۔ظالموں کو ایک مدت تک ہی وقت ملتا ہے،جب اللہ کی پکڑ آتی ہے تو کچھ کام نہیں آتا سارا غرور،گھمنڈ،تکبر یہیں پڑا رہ جاتا ہے۔۔۔فرعون کا لمبا ہی پروگرام تھا، اسی لئے تو بچے بھی قتل کراتا رہا ،دریائے نیل میں ڈوبنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا،مگرڈوبنا پڑا،شداد اگلے سینکڑوں سال اپنی جنت میں عیاشیاں کرنا چاہتا تھا،مگر دروازے پر پہنچ کرمرگیا،نمرود کی پلاننگ بھی کئی صدیوں حکومت کرنے کی تھیں مگر ایک لنگڑے مچھرنے مارڈالا،معاویہ نے لمبا عرصہ بادشاہت کا انتظام کیا تھا مگر یزید تین سال بعد ہی عبرتناک موت مرگیا،ہٹلر کے ارادے بھی خطرناک تھے مگرحالات ایسے پلٹے کہ خودکشی پر مجبور ہوگیا۔ ضیاءالحق بھی بہاؤلپور سے نکلتے وقت اگلی منصوبہ بندی کررہا ہوگا مگر مہلت نہ ملی۔ ظالموں کو ایک مدت تک ہی وقت ملتا ہے،جب اللہ کی پکڑ آتی ہے تو کچھ کام نہیں آتا سارا غرور،گھمنڈ،تکبر یہیں پڑا رہ جاتا ہے۔