پارلیمنٹ فروخت کرو!!

تحریر: ستار چوہدری

| شائع |

مشرف دور میں سٹیل مل 10 ارب سالانہ منافع کمارہی تھی،بے نظیر کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت آئی،آصف زرداری صدر مملکت اور یوسف رضا گیلانی وزیراعظم منتخب ہوئے۔۔۔سٹیل مل 200 ارب خسارے میں چلی گئی۔۔۔ اس کے بعد برطانیہ کی گارنٹی میں ہونےوالے’’میثاق جمہوریت‘‘ کے تحت ن لیگ کی حکومت آئی اورمیاں نواز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے۔۔۔ اورسٹیل مل کا خسارہ 460 ارب تک پہنچ گیا۔۔۔۔اب آتے ہیں پی آئی اے کی جانب۔۔۔نوے کی دہائی میں جب ائیر وائس مارشل فاروق عمر قومی ادارے کی

قیادت کررہے تھے۔۔۔

اس دور میں پی آئی اے نے ناصرف نئےروٹس حاصل کئےبلکہ ادارہ انتہائی منافع بخش بن گیا، انکے دور کے آخری صرف چھ ماہ میں پی آئی اے نے 55ملین روپے سے زائد کا منافع کمایا۔۔۔پرویز مشرف کے دور میں قومی ائیر لائن  پیسےکمارہی تھی۔۔۔2004 میں2300ملین روپے سے زائد منافع کیا۔۔۔۔اس کے بعد پھر پیپلز پارٹی اور اس کے بعد ن لیگ کا دور شروع ہوا۔۔۔آج پی آئی اے کا سالانہ خسارہ160 روپے ہے۔۔۔اس وقت پاکستان کے15بڑے اداروں کا خسارہ2ہزار ارب سےزیاد ہ ہوچکا ہے۔۔۔اب دیکھتے ہیں تصویر کا دوسرارخ۔۔۔نواز شریف اور شہباز شریف کس کام کے ماہر ہیں ؟۔۔۔اس میں کوئی دوسری رائےنہیں،وہ سٹیل مل چلانے کے ماہرہیں،یہ ان کاخاندانی پیشہ ہے۔۔۔اپنی سٹیل ملز منافع میں اور ملکی سٹیل مل خسارے میں جائے تو بڑا سوال اٹھتا ہے۔۔۔اس سے آگے دیکھیں شاہد خاقان عباسی ن لیگ کے رہنما ہیں،اسی پارٹی کے وزیراعظم بھی رہے،ان کی ائیر لائن ’’ائیربلیو‘‘ اربوں روپے کے منافع میں جائے اور ملکی ائیر لائن خسارے میں چلے۔۔۔سوال تو بنتا ہے۔۔۔

اب آئیں زرداری اینڈ کمپنی کی جانب،زرداری اور اسکے پارٹی کے تمام بڑے رہنما کاروباری افراد ہیں،زرداری کی اپنی تمام فیکٹریاں کثیر منافع کمارہی ہیں لیکن ملک ادارے مسلسل خسارے میں چل رہے،سوال تو بنتا ہے۔۔۔وجہ صرف اتنی ہے،اگر سٹیل مل منافع میں جاتی تو میاں صاحب کی سٹیل ملوں کا کیا بنتا؟ اگر پی آئی اے پیسے کماتی تو عباسی کی ائیر لائن کہاں کھڑی ہوتی ؟ یہی حال زرداری کاہے۔۔۔جب حضرت ابوبکر صدیق  ؓ  خلیفہ بنے تو انہوں نے اپنا کاروبار چھوڑ دیا تھا،کیوں؟یہی سمجھنے کی باتیں ہیں،جن پر ہم غورنہیں کرتے،ہم جذباتی لوگ،پڑھنے لکھنے سے عاری۔’’ شیر ! اک واری پھیر‘‘۔۔۔’’ ایک زرداری! سب پر باری‘‘۔۔۔عالمی سچائی ، تاجر اورجنرل کبھی اچھے حکمران ثابت نہیں ہوسکتے،ملک میں شریف اور زرداری خاندان ہی مسلسل حکمران رہا،اب بھی دونوں خاندانوں کی حکومت ہے،دونوں تاجر۔۔۔ اور ملک کے15بڑے اداروں کا خسارہ 2ہزار ارب سے زیادہ ہوچکا اورا نکے اپنی جائیدادیں پانچ،پانچ براعظموں تک پھیل چکیں۔اب دیکھتے ہیں تصویرکا تیسرا رخ۔۔۔

پارلیمنٹ بھی ایک ادارہ ہے،قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد ہے342۔۔۔فی رکن صرف تنخواہ ہے 3لاکھ۔۔۔سینٹ میں ارکان کی تعداد ہے104،فی سینیٹر تنخواہ ہے4لاکھ۔پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد ہے371 اور فی رکن تنخواہ ہے اڑھائی لاکھ۔سندھ اسمبلی میں ارکان کی تعداد168 اور تنخواہ پونے2لاکھ۔پختونخوا میں ارکان کی تعداد145 اور فی رکن تنخواہ ڈیڑھ لاکھ۔بلوچستان میں ارکان ہیں65 اور فی رکن سیلری ہے ایک لاکھ25ہزار۔اس طرح صرف سالانہ تنخواہوں کا بجٹ بنتا ہے،35ارب54کروڑ،70لاکھ روپے۔۔ کل اخراجات بنتے ہیں85ارب روپے سالانہ۔۔۔وزرا کے سٹاف،سکیورٹی پر بھی اربوں کے اخراجات۔۔۔اصل کمائی،کھربوں کے ترقیاتی بجٹ میں ارکان اسمبلی کا40فیصد کمیشن۔۔۔دیگر دھندوں کا لامتناعی سلسلہ۔۔۔پارلیمنٹ کا کام کیا ہے؟ قانون سازی۔پچھلے کوئی بیس،پچیس سال سے دیکھ لیں،کونسی ایسی قانون سازی ہوئی جس سے اداروں،ملک اور قوم کو کوئی فائدہ پہنچاہو؟ کوئی ایک بتادیں؟۔۔۔جتنی قانون سازی ہوئی سب کی سب ان ارکان کے ذاتی فائدے کیلئے ہوئی،کرپشن کو تحفظ،کیسز ختم کرنے،ریلیف حاصل کرنے،بلیک منی کو وائٹ کرنا،ذاتی فیکٹریوں،ذاتی اداروں  کی منظوری حاصل کرنا، اپنےخاندانوں کو فائدے پہنچانے کے علاوہ کوئی قانون سازی ہوئی؟میرٹ اور معیارکودیکھا جائے توملک کا سب سےجو بڑا ادارہ خسارے میں جارہا ہے وہ ہے پارلیمنٹ۔۔۔

حکومت اب کرنے کیا جارہی ہے،ہالینڈ سے بندہ منگوایا ہے کہ ہمارے اداروں کو فروخت کردیں،اب وہ اس پر کام کررہا ہے،سب سےپہلے پی آئی اے کو فروخت کیا جارہا،اس کے بعد ایک ایک کرکے تمام ادارے فروخت کئے جائینگے۔۔۔مطلب،اب ہم نے گھر کے سامان کی نیلامی لگادی ہے،آدمی گھر کا سامان کب فروخت کرتا ہے ؟ نمبر ایک ،جب آدمی گھر چھوڑ کر کسی دوسرے ملک منتقل ہورہا ہو۔نمبر دو،جب آدمی کے پاس کچھ نہ رہے،بھوک سے مرنے لگے تو گھر کا سامان فروخت کرتا ہے۔۔۔جیسے نشئی کے پاس جب نشہ حاصل کرنے کیلئے تمام ذرائع ختم ہوجائیں وہ گھرکا سامان  فروخت کرناشروع کردیتا ہے۔۔۔چلواگر ہم نے ادارے فروخت کرنا کا تہیہ کرہی لیا ہے تو پہلے سب سے بڑے خسارے میں چلنے والےادارے ’’پارلیمنٹ ‘‘ کو فروخت کیا جائے،میرے خیال میں پارلیمنٹ کو فروخت کرنے سے باقی خسارے میں چلنے والے15ادارے بچ جائینگے۔۔۔یہ میری گارنٹی ہے۔