سالگرہ منانا کیسا ہے؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 22, 2019 | 21:27 شام

لاہور (شفق رپورٹ) مسلمان کی دعا مسلمان کے حق میں بہت جلد قبول ہوتی ہے مگر خاص سالگرہ والے دن ہی کو دعاٶوں کے لٸے مخصوص کر لینا مناسب نہیں، واضح رہے کہ سالگرہ غیر مسلموں کا طریقہ اور مغربی ثقافت کا دین ہے ! اور مغربی دین کا تہوار کا ہمارے دین اسلام میں کوٸی گنجاٸش نہیں، نبیؐ  نے  غیروں  کی مشابہت سے  اجتناب کا حکم دیا ہے روکنے کا حکم دیا ہے 
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا فرمان ہے کہ اے لوگوں 
یہود

و نصاریٰ کی مشابہت اختیار مت کرو - (صیح الجامع الصغیر :: 1067)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے
(ابو داؤد :: 4031)

اس لئے اس عمل سے بچنا ہی بہتر ہے

سالگرہ منانا، کیک کاٹنا، میوزک لگانا اور رزق حلال کو فضول رسم پر بہانا، سالگرہ کی مبارک باد دینا غیر اسلامی قوموں کے اثرات ہیں اس لٸے ایسے رسم و رواج سے بچنا چاہٸے یہ ہماری نسلوں کی تباہی کا پہلا  قدم ہے جو کے ماں باپ  مہیا کر رہیں ہیں  کیونکہ روز قیامت  اولادوں کے دین سے دوری  اور اسلام پر نہ چلنے کا سوال ہو ماں باپ سے ہوگا یہ جملہ کہ ابھی  بچے ہیں خوش ہو جائیں گے سراسر غلط سوچ ہے جو کہ آپ کو اور آپ کے بچوں کے لئے  سختی کا باعث بن سکتی ہے ۔
ہمیں  زندگی کے ہر موڑ پر اصلاح کی ضرورت ہے جو کہ سیرتِ نبوی  سے پتہ چلتی ہے۔ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 63 سال تھی  پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی سالگرہ نہیں منائی نہ منانے کا حکم دیا۔ 
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے، دو سال حکومت کی ان کے دور حکومت میں 2 دفعہ ان کی سالگرہ کا موقع آیا لیکن انھوں نے ایک دفعہ بھی سالگرہ نہیں منائی اور نہ حکم دیا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 10 سال حکومت کی ، انھوں نے بھی ان دس سالوں میں سالگرہ نہیں منائی۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے 12 سال کے قریب حکومت کی لیکن انھوں نے بھی کبھی سالگرہ نہیں منائی۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد ہیں، فاطمة الزھرا رضی اللہ عنہا کے خاوند ہیں، انھوں نے تقریبا چار سال حکومت کی لیکن سالگرہ کبھی نہیں منائی۔
پورا قرآن تدبر سے پڑھ لیں ایسا کوئی حکم نہیں  ملے گا آپ کو، سو جو چیز اللہ نے اور اللّہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہِ وسلم نے نہیں کی وہ نیکی نہیں بن سکتی وہ فتنہ  ہے گناہ ہے اور جس طریقے کو رسول صلی اللہ علیہ والہِ وسلم نے امت کو پیش نہیں کیا اس کو کرنے والا کبھی بھی اللہ کا قرب نہیں حاصل نہیں کر سکتا۔ اس لئے  اس فتنے کو اپنے بچوں سے دور رکھیں  اور انہیں ایک اچھا اور سچا مسلمان بنائیں!