ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی اعرابی کے ہاں مہمان ہوئے اس نے آپ کی بڑی خاطر تواضع کی واپسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کبھی ہم سے مدینے میں بھی مل لینا کچھ دنوں بعد اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ چاہیے اس نے کہا ہاں ایک تو اونٹنی دیجئے مع ہودج کے اور ایک بکری دیجئے جو دودھ دیتی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تو نے تو بنی اسرائیل کی بڑھیا جیسا سوال نہ کیا صحابہ نے پوچھا
(تفسیر ابن کثیر(ص 33ج4
روایات کے مطابق جہاں تابوت کو نابلوس میں لا کر دفن کیا گیا ۔اکتوبر 2015ءکو شرپسندوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔ مغربی کنارے کے شہر نابلوس میں ’حضرت یوسف کے مزار‘ کو جزوی طور پر آگ لگا دی گئی، جسے کچھ دیر کے بعد بجھا دیا گیا۔ نابلوس میں مزار کو لگائی گئی آگ کو فلسطینی فورسز نے بجھا دیا۔ اس دوران پتھر کی بنی اس قدیم عمارت کے کئی حصوں سے شعلے بلند ہوتے بھی دیکھے گئے۔ اس آتشزنی کے لیے پٹرول بم استعمال کیے گئے۔فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں اسرائیلی فوج اور پولیس کی نگرانی میں سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پردھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی آباد کار بسوں کے ذریعے عورتا کے مقام پر پہنچے اس موقع پر بڑی تعداد میں فلسطینی شہری بھی وہاں پہنچ گئے فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیںاسرائیلی حلقے الزام لگاتے ہیں کہ مزار کو آگ فلسطینیوں نے لگائی۔کہا جاتا ہے کہ مزار کو آگ اسے متنازعہ قرار دینے والوں نے لگاءی۔