حضرت یوسف علیہ السلام کی تربت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 01, 2016 | 13:13 شام

ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی اعرابی کے ہاں مہمان ہوئے اس نے آپ کی بڑی خاطر تواضع کی واپسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کبھی ہم سے مدینے میں بھی مل لینا کچھ دنوں بعد اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ چاہیے اس نے کہا ہاں ایک تو اونٹنی دیجئے مع ہودج کے اور ایک بکری دیجئے جو دودھ دیتی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تو نے تو بنی اسرائیل کی بڑھیا جیسا سوال نہ کیا صحابہ نے پوچھا

وہ واقعہ کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب حضرت کلیم اللہ بنی اسرائیل کو لے کر چلے تو راستہ بھول گئے ہزار کوشش کی لیکن راہ نہ ملی آپ نے لوگوں کو جمع کرکے پوچھا یہ کیا اندھیر ہے تو علمائے بنی اسرائیل نے کہا بات یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے آخر وقت ہم سے عہد لیا تھا کہ جب ہم مصر سے چلیں تو آپ کے تابوت کو بھی یہاں سے اپنے ساتھ لیتے جائیں حضرت موسٰی علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ تم میں سے کون جانتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی تربت کہاں ہے سب نے انکار کردیا کہ ہم نہیں جانتے ہم ایک بڑھیا کے سوا اور کوئی بھی آپ کی قبر سے واقف نہیں آپ نے اس بڑھیا کے پاس آدمی بھیج کر اسے کہلوایا کہ مجھے یوسف علیہ السلام کی قبر دکھلا بڑھیا نے کہاں ہاں دکھلاؤں گی لیکن پہلے اپنا حق لے لوں حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا تو کیا چاہتی ہے اس نے جواب دیا کہ جنت میں آپ کا ساتھ مجھے میسر ہو آپ علیہ السلام پر اس کا یہ سوال بہت بھاری پڑا اس وقت وحی آئی کہ اس کی بات مان لو اس کی شرط منظور کر لو اب وہ آپ کو ایک جھیل کے پاس لے گئی جس کے پانی کا رنگ بھی متغیر ہوگیا تھا کہا کہ اس کا پانی نکال ڈالو جب پانی نکال ڈالا اور زمین نظر آنے لگی تو کہا اب یہاں کھودو کھودنا شروع ہوا تو قبر ظاہر ہوگئی تابوت ساتھ رکھ لیا اب جو چلنے لگے تو راستہ صاف نظر آنے لگا اور سیدھی راہ لگ گئی
(تفسیر ابن کثیر(ص 33ج4

 

روایات کے مطابق جہاں تابوت کو نابلوس میں لا کر دفن کیا گیا ۔اکتوبر 2015ءکو شرپسندوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔ مغربی کنارے کے شہر نابلوس میں ’حضرت یوسف کے مزار‘ کو جزوی طور پر آگ لگا دی گئی، جسے کچھ دیر کے بعد بجھا دیا گیا۔ نابلوس میں مزار کو لگائی گئی آگ کو فلسطینی فورسز نے بجھا دیا۔ اس دوران پتھر کی بنی اس قدیم عمارت کے کئی حصوں سے شعلے بلند ہوتے بھی دیکھے گئے۔ اس آتشزنی کے لیے پٹرول بم استعمال کیے گئے۔فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں  اسرائیلی فوج اور پولیس کی نگرانی میں  سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پردھاوا بولا  اور توڑ پھوڑ کی  آباد کار بسوں کے ذریعے عورتا کے مقام پر پہنچے اس موقع پر بڑی تعداد میں فلسطینی شہری بھی وہاں  پہنچ گئے  فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیںاسرائیلی حلقے الزام لگاتے ہیں کہ مزار کو آگ فلسطینیوں نے لگائی۔کہا جاتا ہے کہ مزار کو آگ اسے متنازعہ قرار دینے والوں نے لگاءی۔