نو مولود بچوں کے وہ نام جن کے استعمال اور رکھنے پر حکومتی سطح پر پابندی لگائی گئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 10, 2022 | 19:50 شام

رپورٹ مہر ماہ والدین کی کوشش ہوتی ہےکہ اپنے بچوں کے بہترین نام رکھے جائیں مگر کچھ ممالک میں کچھ ناموں کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ دنیا میں ایسے پچاس ناموں کو نومولود بچوں کیلئے ممنوعہ قرار دیا گیا ہے، جو بچوں کیلئے کسی طور مناسب نہیں۔ والدین کیلئے اپنے بچوں کا نام رکھنا شاید دنیا کا سب سے مشکل ترین کام ہوتا ہے، ہر والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کا نام دوسرے بچوں سے مختلف اور اچھا ہو، تاہم اکثر اس خواہش میں والدین اپنے بچوں کے عجیب و غریب نام رکھ دیتے ہیں، جو ان کیلئے پریشانی یا شرمندگی ک
ا باعث بنتے ہیں، جب کہ کچھ نام تو ایسے ہوتے ہیں جو ان کیلئے مصیبت ہی کھڑی کردیتے ہیں۔ کچھ والدین کو لگتا ہے کہ آئی میک جیسا نام ان کے بچے کیلئے بہترین ہوگا، تو کسی کو اس سے بھی عجیب نام اپنے بچوں کیلئے سب سے بہترین لگتا ہے، تاہم ایسے ہی کچھ نام بہت سے کیسز میں بچوں کیلئے شرمندگی کا سبب بنتے ہیں۔ دنیا میں ایسے ہی کچھ ناموں کو بچوں کیلئے استعمال اور رکھنے پر حکومتی سطح پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ایڈولف ہٹلر یہ نام نیوزی لینڈ، جرمنی ، ملائیشیا، اور میکسیکو میں ممنوعہ ہے۔ ان ممالک میں یہ نام ناپسندیدہ اور نازیبا تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم امریکا میں یہ نام رکھنے پر پابندی عائد نہیں۔ سال 2008 میں نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ایک فیملی اس وقت خبروں کی زینت بنی جب انہوں نے اپنے تین سالہ بچے کی سالگرہ کیلئے کیک کا آرڈر دیا تو اس پر ایڈولف ہٹلر کیپبل نام لکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ شیطان جاپان، آکوما میں اس نام کو رکھنے پر پابندی عائد ہے، جاپانی حکومت کے مطابق بچوں کیلئے یہ نام نا مناسب اور برے ہیں۔ آل پاور اس نام کو میکسیکو میں رکھنے پر پابندی عائد ہے، میکسیکو میں اس نام پر پابندی لگانے سے متعلق انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے مطابق بچے ایک ساتھ دو نام نہیں رکھ سکتے ہیں۔ امیر یہ نام سعودیہ عرب میں رکھنے پر پابندی عائد ہے، حکومت روایت کے مطابق ایسے نام جو شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہوں، ان کے عام لوگوں کے استعمال پر پابندی ہے۔ ایسے ماں باپ جو اپنے بچوں کے نام ملکہ، امیر،، اعلی مقام، ال مملاکا جیسے نام رکھنا چاہتے ہیں،وہ قطعی طور پر سعودیہ عرب نہ جائیں۔ انعس یہ نام ڈینمارک میں رکھنے پر سخت پابندی عائد ہے، ڈینمارک کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے، جہاں نام رکھنے کے حوالے سے سخت ترین قوانین بنائے گئے ہیں۔ ڈنمارک میں بچوں کے نام رکھنے کیلئے ایک فہرست مرتب کی گئی ہے، جس میں سات ہزار نام شامل ہیں، جس کے استعمال کی توثیق کی گئی ہے۔ تاہم اگر والدین اپنے بچوں کا نام اس فہرست کے بجائے کچھ اور رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں چرچ اور حکومت سے خصوصی اجازت لینا ہوتی ہے۔ آشانتی پرتگال میں یہ نام رکھنے پر پابندی عائد ہے، ڈنمارک کی طرح پرتگال میں بھی مرتب کردہ فہرست سے ہی والدین کو اپنے بچے کا نام پسند کرنا ہوتا ہے۔ بی آر ایف ایکس ایکس سی سی ایکس ایکس ایم این پی سی سی سی سی ایل ایل ایل ایم ایم این پی آر ایکس وی سی ایل ایم این سی کے ایس ایس کیو ون بی بی ون ون ون ون سکس سوئڈین میں یہ نام رکھنے پر پابندی عائد ہے، حکومت کے مطابق اس نام کا کوئی مطلب نہیں، تاہم والدین کا کہنا ہے کہ اس نام کو ال بن کہا جا سکتا ہے، سوئڈین حکومت کے مطابق 43 لفظوں کا مرکب یہ الفاظ کوئی بامعنیٰ لفظ نہیں۔ کیرولینا آئیس لینڈ میں اس نام کو رکھنے پر پابندی عائد ہے، حکومتی قانون کے مطابق لیٹر سی آئی لینڈ کے حروف میں شامل نہیں اس لیے یہ نام نہیں رکھا جا سکتا، آئیس لینڈ حکومت کے مطابق وہ اپنے بچوں کو ایسا نام نہیں دے سکتے جو ایسے لفظ سے مل کر بنا ہو جو ان کے قومی حروف میں شامل نہ ہو۔ فیس بک میکسیکو میں فیس بک کو بچوں کے نام کے طور پر استعمال کرنے پر پابندی عائد ہے، قانون کے مطابق یہ ایک ایسا لفظ ہے جس کے کوئی معنیٰ نہیں۔ ہیری پوٹر میکسیکو جہاں دوسرے نام ممنوعہ ناموں میں شامل ہیں، وہی ہیری پوٹر نام بھی میکسیکو میں پابندی کے زمرے میں آتا ہے۔ میسی ارجنٹائن ارجنٹائن میں میسی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے، ارجنٹائن قانون کے مطابق میسی صرف ایک ہی ہو سکتا ہے اور وہ ہے لیوئنل میسی۔ تاہم اسے دوسرے نام کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسامہ بن لادن جرمنی میں اسامہ بن لادن نام رکھنے پر پابندی عائد ہے، حکومتی قانون کے مطابق ایسا نام رکھنے سے بچوں کو نفرت اور تضحک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ فل اسٹوپ نیوزی لینڈ میں فل اسٹوپ کو بطور نام استعمال کرنے پر پابندی عائد ہے، کیوی قانون کے تحت یہ ایک سیمبل ہے، جسے بطور نام استعمال نہیں کیا جاسکتا