چھتر پارک،راولپنڈی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 14, 2018 | 06:17 صبح

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شمال میں 20کلومیٹر کے فاصلے پر چھتر کی سحر انگیز بستی دعوت نظارہ دیتی ہے اسلام آباد کے پہلو میں شاہراہ کشمیر پر رواں دواں ندی کے کنارے دلنشین وادی چھتر وسیع و عریض رقبے پر پھیلی ہوئی ہے ماضی میں چھتر کی شہرت گل و گلزار سدا بہار اشجار و لوکاٹ کے باغات پر انحصار کرتی تھی لیکن ماضی قریب میں چھتر کی انوکھی وادی کو تفریحی مرکز کی حیثیت سے شاہراہ ترقی پر گامزن کر کے اسے بانکپن کے جداگانہ نکھار سے ہمکنار کر دیا گیا ہے۔ روانی اور ندی میں پانی کی فراوانی نے چھتر کی افاد

یت کہیں زیادہ اجاگر کر دی ہے معلق پل 80فٹ اونچی آبشار، جدید پارک، خوبصورت جھولے، ہرن اور کہیں موروں کی چہکار، ریستوران، سوئمنگ پول کی سہولت دستیاب ہے چھتر کا چھوٹا سا بازار سدا بہار اشجار نے چھتر کا حسن دوبالا کر دیا ہے یہی وہ مقام ہے جہاں سے مری کی حدود کا آغاز ہوتا ہے۔


چھتر سے آگے 5کلومیٹر کے فاصلے پر وادی سالگراں میں شاہراہ کشمیر پر ایک صدی قبل پختہ اور تراشیدہ پتھر کا شاہکار تاریخی پل تعمیر کیا گیا تھا۔ عہد حاضر میں پنجاب ٹورازم نے کار پارکنگ اور کشادہ لان کے ساتھ خوبصورت ریستوران کا اضافہ کیا ہے سالگراں کی دلفریب وادی کبھی کبھی مرغان چمن اور چرند پرند کی نغمہ سرائی سے معمور ہوتی ہے۔ مرغزاروں اور وسیع و عریض سبزہ زاروں کے دامن میں قدیم زمانے کی پن چکی عہد رفتہ کی یادگار علامت ہے اس سے آگے ترپٹ اور نند کوٹ کی خوبصورت بستیاں بھی قابل دید ہیں یہاں کی آب و ہوا ترپٹ کے حسن میں اضافہ کا سبب ہے۔