یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ واقع سائنس میوزیم پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد ”سائنسی میوزیم“ ہے جس کا منصوبہ 1965میں منظور ہوا تعمیر کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر اسے 1976میں عوام کے لیے کھول دیا گیا یہاں سکولوں اور کالجوں کے طالب علموں کا زیادہ رش رہتا ہے ایک اندازے کے مطابق ہر سال ایک لاکھ سے زائد لوگ اسے دیکھنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔
" />
سائنس میوزیم میں جو ماڈلز رکھے کئے ہیں ان میںکمپیوٹر، برقی موٹریں، جنریٹر متحرک انسانی دل، انسانی آنکھ اور کان، نظام شمسی، موٹر کار، میزائل خوردبین، دوربین، خلائی سیارہ اور دوسری بے شمار اشیاءشامل ہیں ان ماڈلز میں ایک ایسا کمپیوٹر بھی شامل ہے جو حسب ہدایت اردو میں بات کرتا ہے کمپیوٹر کے ذریعے سنائی دینے والی آواز، انسانی نہیں بلکہ میکانکی ہے۔ کمپیوٹر کی زبانی ادا ہونے والے الفاظ سکرین پر بھی نمودار ہوتے ہیں۔ صنعتی کیمسٹری ماڈل، متحرک تصویروں کے ذریعے واضح کیے گئے ہیں کچھ ماڈل ایسے کھیلوں پر مشتمل ہیں جس کے ذریعے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کا امتحان ہوتا ہے ایسے ماڈل خاص طور پر نسب کیے گئے ہیں جن سے برقی توانائی حاصل کی جاسکتی ہے پلاسٹک کے انسانی ڈھانچے کے ذریعے یہ بٹایا گیا ہے کہ جسمانی اعضاءکیسے کام کرتے ہیں میوزیم میں کائنات کا ماڈل سب سے دلچسپ ہے جس میں نظام شمسی کو باقاعدہ گردش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ساتھ ہی چارٹ پر دج ہے کہ کائنات میں ایک ارب سے زیادہ کہکشائیں اور یہ سب باہمی کشش کی وجہ سے ایک گروپ کی صورت میں ایک دوسرے سے مربوط ہیں نیز یہ تمام کہکشائیں مسلسل ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں.
سائنس میوزیم میں جو ماڈلز رکھے کئے ہیں ان میںکمپیوٹر، برقی موٹریں، جنریٹر متحرک انسانی دل، انسانی آنکھ اور کان، نظام شمسی، موٹر کار، میزائل خوردبین، دوربین، خلائی سیارہ اور دوسری بے شمار اشیاءشامل ہیں ان ماڈلز میں ایک ایسا کمپیوٹر بھی شامل ہے جو حسب ہدایت اردو میں بات کرتا ہے کمپیوٹر کے ذریعے سنائی دینے والی آواز، انسانی نہیں بلکہ میکانکی ہے۔ کمپیوٹر کی زبانی ادا ہونے والے الفاظ سکرین پر بھی نمودار ہوتے ہیں۔ صنعتی کیمسٹری ماڈل، متحرک تصویروں کے ذریعے واضح کیے گئے ہیں کچھ ماڈل ایسے کھیلوں پر مشتمل ہیں جس کے ذریعے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کا امتحان ہوتا ہے ایسے ماڈل خاص طور پر نسب کیے گئے ہیں جن سے برقی توانائی حاصل کی جاسکتی ہے پلاسٹک کے انسانی ڈھانچے کے ذریعے یہ بٹایا گیا ہے کہ جسمانی اعضاءکیسے کام کرتے ہیں میوزیم میں کائنات کا ماڈل سب سے دلچسپ ہے جس میں نظام شمسی کو باقاعدہ گردش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ساتھ ہی چارٹ پر دج ہے کہ کائنات میں ایک ارب سے زیادہ کہکشائیں اور یہ سب باہمی کشش کی وجہ سے ایک گروپ کی صورت میں ایک دوسرے سے مربوط ہیں نیز یہ تمام کہکشائیں مسلسل ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں.