میجر طفیل محمد شہید کو نشان حیدر کیوں دیا گیا؟ ‘‘انکی جرات مندی اور بہادری کا یہ غیرمعمولی واقعہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 13, 2018 | 08:33 صبح

لاہور(مہرماہ رپورٹ): پاک فوج کے جن شہدا کو نشان حیدر دیا جاتا ہے وہ میدان جنگ میں غیر معمولی داد شجاعت دیتے ہوئے شہید ہوتے اورانکی بہادری کا چرچا انکے دشمن بھی کرتے ہیں۔میجر طفیل محمد شہید نے جس معرکہ میں ملک دشمن کو شکست دی تھی یہ واقعہ عسکری تاریخ میں غیر معمولی بیان کیا جاتا ہے،اسکے صلہ میں آپ کو نشان حیدر دیا گیا۔ 1914ء میں ہوشیار پور(پنجاب) میں پیدا ہونے والے طفیل محمد کو جنہیں1943ء میں سولہ پنجاب رجمنٹ میں کمیشن ملا تھا اور اب وہ ایسٹ پاکستان رائفلز کے کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے مشرقی پا

کستان میں تعینات تھے،, انہیں حکم ملا کہ وہ بھارتی فوج کی اس نفری کو جس نے لکشمی پور کے علاقے میں گھس کر اپنے مورچے قائم کر لئے ہیں، انہیں پیچھے دھکیل دیں ۔ یہ 7 اگست 8 195 کا دن تھا جب انہوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کو محاصرے میں لے لیا۔ بھارتیوں نے گولیاں برسا دیں۔ میجر طفیل کے جسم میں کئی گولیاں پیوست ہوگئیں مگر انہوں نے زخم کی پروا کیے بغیر دستی بم نکالا اور دانتوں سے پن کھنچ کر اس مورچے پر دے مارا جہاں بھارتی چھپے بیٹھے تھے۔ مشین گن مع سات دشمن کے اڑ گئی۔ پھر وہ ادھر مڑے جدھر ایک اور مور چہ تھا۔ جہاں سے مسلسل فائرنگ ہو رہی تھی۔ ایک دستی بم اس مورچے پر مارا ،وہ مورچہ بھی ختم ہوگیا۔ زخموں سے چور چور ہونے کے باوجود ریکی کے دوران ان کی نظر دشمن کی چوکی کے کمانڈر پر پڑی جو ان کے جوانوں پر فائرنگ کرتا ہوا دوڑ ا آرہا تھا۔ وہ اپنی جگہ سے اچھلے اور اسے اڑنگا مار کر زمین پر گرایا پھر اپنی آہنی ٹوپی کو ہاتھ میں لے کر اسکے سر اس زور سے وار کئے کہ وہ جہنم واصل ہوا ۔اس دوران دشمن کے سپاہی پہنچ گئے انہوں نے مزید کئی گولیاں ان کے جسم میں اتار دیں۔پاک فوج کے اس شیردل افسر نے بری طرح زخمی ہوتے ہوئے بھی وہ اس وقت تک قیادت کرتے رہے جب تک دشمن سے تمام مورچے خالی نہ کرالیے۔ اس بہادری کے صلے میں انہیں قوم کی جانب سے نشان حیدر کا اعزاز دیا گیا۔