باغ قائد ،کراچی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 25, 2018 | 06:40 صبح

مزار قائد اعظم اپنی تعمیر کے بعد اب کراچی کی شناخت بن چکا ہے 25دسمبر 2000ءکو سابقپاکستان جنرل پرویز مشرف نے مزار کے احاطے میں باغ قائد اعظم کا افتتاح کیا۔ 10ماہ کی ریکارڈ مدت میں 25کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والا 60ایکڑ رقبے پر محیط باغ قائد اعظم کو بانی پاکستان کے شایان شان بنانے میں مسلح افواج کی کور 5کے افسران اور جوانوں کے علاوہ کے ایم سی، ڈی ایم سیز، کے ڈی اے اور بعض نجی اداروں نے بھر پور کردار ادا کیا اس تمام کام کی نگرانی کور 5کے کمانڈر بریگیڈئر آصف غزالی اور پراجیکٹ ڈائریکٹر بریگ

یڈیئر آندیری عبد اللہ زبیر نے کی۔ انکے ہمراہ معاونت میں ڈیزائن بیورو کے ڈی اے کے ڈائریکٹر ضیغم جعفری پراجیکٹ ڈائریکٹر کرنل عبد الرحیم، انجینئرنگ انچارج کرنل وحید اور انچارج کوالٹی کنٹرول کیپٹن علی یامین قریشی شامل ہیں۔
صدر پاکستان مزار قائد اعظم کے دور ے پرتشریف لائے تو انہوں نے مزار قائد اعظم کے اس منصوبے کو صر ف ایک سال میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔ سربراہ مملکت کے حکم کے بعد کور 5کے نوجوانوں نے اس منصوبے کو ایک مشن کے طور پر شروع کیا اور چیلنج قبول کرتے ہوئے نہ صرف اسے دس ماہ میں مکمل کر دیا بلکہ 7کروڑ روپے بھی بچا دیئے۔


باغ قائد کا ڈیزائن ”چہار باغ“ سے مطابقت رکھتا ہے اس کی ڈیزائننگ میں تہذیب و تمدن، ثقافت اور مسلم تاریخ کو انتہائی باریک بینی کے ساتھ اجاگیر کیا گیا ہے اور پھر اس میں اکیسویں صدی کا جدید رنگ بھی کمال مہارت کے ساتھ بھر دیا گیا ہے مسلم معاشرے کے مطابق تیار کیا گیا یہ پراجیکٹ چار حصوں میں منقسم ہے 61ایکڑ اراضی پر مشتمل اس منصوبے میں واٹر چینلز، سر سبز گھاس کے لان، پھولوں کے باغیچے جاگنگ ٹریک او ر مزار قائد کی جانب جانے والی خوبصورت سیڑھیوں کی تشکیل نفاست سے عمل میں لائی گئی ہے یہاں پر مختلف ملکی و غیر ملکی اقسام کے درختوں کے ساتھ ساتھ نرم گھاس لگانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔
باغ قائد میں پارکنگ، مسجد بیت الخلاءاور سو ونیر شاپ کی سہولیات بھی موجود ہیں اس کی دیکھ بھال کے لیے کراچی واٹر انیڈ سیوریج بورڈ نے 3لاکھ گیلن پانی فراہم کرنے کی ذمہ دار ی اپنے سر لی ہے۔ شام اور رات کے اوقات میں باغیچوں کے مختلف حصوں میں روشنی اور پانی کے فواروں میں لائٹنگ کا انتظام بھی موجود ہے یہ پراجیکٹ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے لیے بہترین خراج عقیدت ثابت ہوگا۔
باغ قائد کے لیے مختص اراضی سے 12 ایکڑ پر لان تیار کیے گئے ہیں جبکہ 22ایکڑ کے رقبے پر درخت لگائے جانے کا پروگرام ہے 8ایکڑ اراضی راستوں اور سیڑھیوں کے لیے مخصوص ہے جبکہ بقیہ زمین کو واٹر فال ہریالی اور دیگر تفریحی کاموں کے لیے وقف کر دیا گیا ہے چونکہ یہ ایک قومی اہمیت کا حامل پراجیکٹ ہے اس لیے کوالٹی کنٹرول اولین ترجیحات میں شامل ہے اس مقصد کے لیے اعلیٰ قسم کا میٹریل بہتر سر پرستی اور انتہائی ماہر افراد سے کام لیا گیا۔


باغ قائد اعظم کے منصوبے کے دوسرے فیز میں مزار قائد کا ترقیاتی پراجیکٹ شامل ہے جس میں ایک لائبریری، آدٹیوریم اور بچوں کے لیے ایک کھیل گھر شامل ہے اس پراجیکٹ کے لیے 51ایکڑ زمین مختص کر دی گئی ہے باغ قائد کے لیے درختوں کا اتنخاب شہر کی آب و ہوا اور ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے یہاں ایسے درخت لگائے گئے ہیں کہ جس سے مزار کے منظر پر کوئی برا اثر نہ پڑے اور اس سلسلے میں اس بات کا انتہائی خیال رکھا گیا ہے کہ ایسے درخت لگائے جائیں جو ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکیں۔ باغ قائد کی مینجنگ ٹیم مزار کے سنگ مرمر سے بنے ہوئے مقبرے کے غسل کا بھی انتظام کر رہی ہیں تاکہ اس کو صاف و شفاف اور چمکدار رکھا جاسکے۔
باغ قائد کا تصور شروع میں تو شالا مار باغ پر منحصر تھا لیکن بعد میں اسلامی دنیا کے 27باغات کے گہرے مطالعے کے بعد اس جدید منصوبے کو حتمی شکل دی گئی مزار کے چاروں اطراف پانی کی فراہمی کے لیے واٹر چینلز کا نیٹ ورک بھیجایا گیا ہے۔


باغ قائد کی تکمیل کے بعد اس کی مکمل دیکھ بھال اور خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت موثر اقدامات کیے گئے ہیں پہلے سال تک پراجیکٹ ڈائریکٹوریٹ باغ قائد کی مناسب دیکھ بھال اور انتظامی امور کی سرپرستی کے فرائض سر انجام دیے گا۔ جبکہ اس کے بعد یہ ذمہ داری قائد اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کو سنبھالنا پڑے گی پراجیکٹ کے انجینئرنگ کے شعبے میں بھی اسلامی انداز کو ہو بہو مد نظر رکھا گیا ہے اور تعمیراتی کام میں آئی ایس او--9000 کوالٹی اسٹینڈرڈ کو یقینی بنایا گیا ہے باغ قائد کے لیے روشنیوں کا انتخاب بھی اس معیار کے عین مطابق کیا گیا ہے لائٹنگ کے لیے اندرون ملک سمیت بیرون ملک سے بھی سامان منگوا کر یہاں نصب کروایا گیا ہے اور اس طرح باغ قائد ایک بین الاقوامی معیار کا پہلا پاکستانی باغ بن چکا ہے۔ مزار قائد کی تعمیر و ترقی کے منصوبے کو اہالیان کراچی نے بے حد سڑاھا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ باغ قائد کی تعمیر سے اہل کراچی کو سیر و تفریح کے لیے ایک اور اہم مقام مل گیا ہے اس سے قبل عموماً لوگ مزار قائد پر فاتحہ خوانی کے لیے آتے تھے اور جلد ہی واپس چلے جاتے تھے مگر اب فاتحہ خوانی کے ساتھ یہاں سیر و تفریح سے بھی بھر پور لطف اندوز ہوتے ہیں اس سے مزار قائد پر آنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
باغ قائد اعظم کے اس منصوبے میں تین ہزار درخت لگائے گئے چار لاکھ مربع فٹ گھاس اگائی گئی ساڑھے 23ہزار پھولوں کے پودے لگائے گئے تمام احاطے میں از سر نو بجلی کی وائرنگ کی گئی اور چوالیس ہزار پانچ سو فٹ لمبے زیر زمین پاور کیبل بچھائے گئے پانی کے 13تالاب بنائے گئے جن میں فوارے نصب کیے گئے ہیں فواروں کو رنگ برنگی زیر آب روشینوں سے سجایا گیا ہے اور تمام سجاوٹی روشنیاں جرمنی سے منگائی گئی ہیں تالابوں میں پانی بھرنے اور فواروں تک لانے کے لیے پمپ ہاوس تک پہنچانے کے لیے31ہزار دو سو فٹ طویل پائپ لائنیں بچھائی گئی ہیں باغ کی تعمیر کے دوران چونسٹھ لاکھ نواسی ہزار ایک سو چون مربع فٹ اوتھ ورک اور ایک لاکھ اٹھتر ہزار سات سو پچاس مربع فٹ کنکریٹ ورک کیا گیا ہے باغ قائد اعظم کی تعمیر کے مرحلے میں چھیاسٹھ ہزار آٹھ سو مربع فٹ سنگ مر مر استعمال کیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلوں میں کل چار لاکھ ستائیس ہزار مربع سنگ مر مر کا کام ہونا ہے۔
مزار کے احاطے میں عوام کی سہولت کے لیے پینے کے پانی کے نل نکالے گئے ہیں اور بیت الخلا بھی تعمیر کئے گئے ہیں لوگوں کے آرام کے لیے سنگی نشستیں جا بہ جانصب کی گئی ہیں اور پیدل چلنے کے لیے راہ داریاں اور تالابوں کے اوپر پلیاں بنائی گئی ہیں۔25دسمبر کو جب باغ قائد اعظم کو عوام کے لیے کھولا گیا تو اس روز تقریباً اڑھائی لاکر افراد اسے دیکھنے کے لیے آئے مستقبل میں بھی قومی دنوں اور مذہبی تہواروں پر عوام کی اتنی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرے گی۔