بہاول پور کا چڑیا گھر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 03, 2018 | 11:19 صبح

بہاول پور کا تشخص جہاں اس کے خوبصورت محلات اور ریاستی روایات ہیں وہاں لوگوں کی تفریح کے لیے قائم چڑیا گھر بھی اس شہر کی شناخت بن گیا ہے۔ بہاولپور چڑیا گھر کا شمار ملک کے تین بڑے چڑیا گھروں میں ہوتا ہے بہاولپور کی سر زمین پر قدم رکھنے والا ہر ملکی و غیر ملکی سیاح اور تفریحی دورے پر آنے والے مختلف وفود جب تک چڑیا گھر کی سیر نہ کرلیں لطف دوبالا نہیں ہوتا۔“
1942ءمیں قائم ہونے والے اس چڑیا گھر کی بنیاد نواب سر صادق محمد خان عباسی نے رکھی۔ 25 ایکڑ رقبہ پر مشتمل چڑیا گھر میں چالیس لاکھ

روپے کی لاگت سے مختلف قسم کے 53جانور اور 426پرندے لائے گئے۔ گر اسی پلاٹس بنانے کے علاوہ ایک ہاتھی بھی خریدا گیا جو 1994ءتک ہر آنے والے کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا رہا اس کی طبعی موت کے بعد انتظامیہ نے ایک اور ہاتھی کا بندوبست کیا جو شائقین کی تفریح کا باعث بن رہا ہے۔
چڑیا گھر کی تعمیر گورنر جی ایم تسنیم نے کروائی وہ پرندوں او رچرندوں کا بہت شوق رکھتے تھے۔ 1955ءمیں اس کی دیکھ بھال مغربی پاکستان کے حکومت کے شعبہ زراعت کے ذمہ تھی۔ 1977ءمیں شعبہ نگہداست مویشاں نے اس کا نظم و نسق سنبھال یا۔ کمشنر بہاولپور اس کے چیئرمین مقرر ہوئے۔ 1982ءمیں جنگلی شعبہ حیات نے چڑیا گھر کی ذمہ داری سنبھال لی۔ اس چڑیا گھر میں جانوروں کی افزائش دیگر چڑیا گھر وں سے بہتر ہو رہی ہے۔
چڑیا گھر میں 548جانور، ہاتھی، ریچھ، گیڈر، بندر، کالا ہرن، شیر، بارہ سنگھا، بن مانس، چیتا، بھیڑیا اور مگر مچھ موجود ہیں 1986ءمیں بھارت سے سرحد پار کرکے سیالکوٹ کے راستے ایک ہاتھی داخل ہوا جسے قابو کرکے پہلے لاہور چڑیا گھر میں رکھا گیا بعد ازاں اسے بہاولپور چڑیا گھر میں لایا گیا اس وقت چڑیا گھر میں ایک ہاتھی کے علاوہ 21ببر شیر، تین ٹائیگر 6عام بلیاں، ایک جنگلی بلا، ایک چرخ، 4گیڈر، 4لومڑیاں، 3سیاہ گوش، ایک کالا ریچھ، تین بھورے ریچھ، تین بن مانس، ایک مادہ بندر، سات زبیرے، تین سہیہ، نیل گائے، پانچ چتیل ہرن، 21پاڑہ ہرن، 19چولستانی ہرن، 5کالے ہرن، دو آسٹریلین بھیڑیں، 13خرگوش، 29بیل، پرندوں میں پانچ کونجیں سات بگلے ایک مرغابی، 35عام بطخیں، 16چینی مرغیاں، 86نیلے مور، 13چترا مور، چار سیاہ کندھے والے مور، دو سبز مور، عام فیزنٹ تین سبز فیزنٹ، ایک، لال جنگلی طوطے چار، 13چینی چڑیاں، 24کوئل، دو فاختہ، 13سفید فاختہ، سرخ چڑیاں، 42مور، 22کبوتر اور سات گنی مرغیاں شامل ہیں۔
چڑیا گھر میںعجائب خانہ بھی موجود ہے جس میں تاریخی نوٹ، حنوط شدہ جانور اور تاریخی خطوط آنے والوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں مچھلی گھر میں شیشے کے بڑے بڑے جار عجائب گھر کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث ہیں۔ جب کوئی جانور یا پرندہ طبعی موت مرتا ہے تو اس کی حنوط کاری کی جاتی ہے اور جانوروں کی کھالیں بھی محفوظ کر لی جاتی ہیں اسے شیروں کی افزائش کا بڑا ادارہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ گذشتہ دس برسوں کے دوران چڑیاگھر میں شیر کے ایک سو سے زائد بچے ہوئے ہیں جن میں سے چودہ شیر لکی ایرانی سرکس، 6دوبئی اور ابوظہبی، 2لاہور چڑیا گھر، دو وہاڑی اور دس شیر لال سوہانرا پاک تقریبا سولہ لاکھ میں فروخت کیے گئے۔
چڑیا گھر کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ٹکٹ ہے ایک اندازے کے مطابق چڑیا گھر میں روزانہ اوسطاً سینکڑوںکے قریب شائقین آتے ہیں۔
یہ ملک کا واحد چڑیا گھر ہے جہاں اپنا سلاٹر ہاو¿س ہے جہاں انتظامیہ کی نگرانی میں صحت مند جانور ذبح کیے جاتے ہیں مختلف جانوروں کو 186کلو گرام گوشت فراہم کیا جاتا ہے جب کوئی جانور مر جاتا ہے تو اس کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے جانوروں کا ہفتہ وار باقاعدہ معائنہ بھی کیا جاتا ہے تاکہ ان کی صحت مندی سے آگاہی رہے۔