تونسہ بیراج بنیادی طور پر آبپاشی کے لیے بنایا گیا ہے بیراج کی اوپر کی جانب پانچ عدد مٹی کے بند ہوئے ہیںان بندوں کی وجہ سے 6,576ایکڑ رقبے میں پانی کا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے جس میں مختلف اقسام کی آبی حیات آباد ہوچکی ہے صرف 1987ءکے موسم سرما میں تونسہ بیراج پر24,000مختلف اقسام کے پرندے شمار کیے گئے تھے۔
دریاوں پر بیراج بننے کے نتیجے میں قائم ہونے والے سب ہی آبی ذخائر کم و بیش ایک جیسے ہی ہیں ان میں پانی کی گہرائی کا دارو مدار دریا میں پانی کی مقدار پر ہوتا ہے دریائے سندھ جب کنارے کنارے بہتا ہ
ے تو تونسہ کے آبی ذخیرے میں 5مٹیر تک پانی ہوتا ہے موسم سرما میں یہ پانی ایک میٹر سے بھی کم ہو جاتا ہے۔
تونسہ بیراج کے اردگرد کی زمین زرخیز ہے اور یہاں کپاس، گندم اور گنا وغیرہ کاشت ہوتا ہے دریائے سندھ کے کنارے خود رو جھاڑیوں میں پلچھی کی تعداد زیادہ ہے اگرچہ زیر کاشت رقبے پر درختوں کی نئی نسلیں متعارف ہوچکی ہیں۔
تونسہ بیراج کے اردگرد کی زمین زرخیز ہے اور یہاں کپاس، گندم اور گنا وغیرہ کاشت ہوتا ہے دریائے سندھ کے کنارے خود رو جھاڑیوں میں پلچھی کی تعداد زیادہ ہے اگرچہ زیر کاشت رقبے پر درختوں کی نئی نسلیں متعارف ہوچکی ہیں۔