پاکستان کا وہ بہادر سپاہی جسے بھارت نے 40 سال قید میں رکھا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 28, 2017 | 18:37 شام

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) آج جبکہ بھارت کے دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ اسلام آباد آ کر باعزت طریقے سے اس کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں تو اس موقع پر پاکستان کے اس بہادر سپوت کا تذکرہ بھی ضرور ہونا چاہئیے جو 40 سال تک بھارت کی قید میں ناقابل تصور مظالم کا نشانہ بنتا رہا۔ وطن کے اس جواں ہمت بیٹے کا کوئی ایک دن بھی تشدد کے بغیر نا گزرا اور کسی ایک رات بھی اسے چین سے سونے نہیں دیا گیا، لیکن سلام ہے اس کی جرات کو کہ ایک لمحے کو بھی اس کا عزم متزلزل نہیں ہوا۔سپاہی مقبول حسین کی کہانی واقعی عظم و ہمت،

شجاعت اور بہادری کی لازوال داستان ہے۔ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق سپاہی مقبول حسین 20 اگست 1965ءکے روز جنگی قیدی بنے، لیکن کم ظرف دشمن نے انہیں محض اس لئے جنگی قیدی تسلیم نہیں کیا کہ کہیں انہیں قیدیوں کے حقوق نا دینا پڑ جائیں۔ بھارتی فوجی حکام کا خیال تھا کہ وہ سپاہی مقبول حسین پر وحشیانہ تشدد کرکے ان سے اہم معلومات اگلوالیں گے لیکن یہ ان کی خام خیالی ثابت ہوئی ۔

سپاہی مقبول حسین پر ہر طرح کا تشدد کیا گیا، انہیں ذہنی و جسمانی طور پر پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن ان کی ہمت اور شجاعت میں کوئی کمی نہ آئی۔ بھارتی درندوں کے بس میں زیادہ سے زیادہ یہی تھا کہ ان پر بھیانک تشدد کرکے انہیں لہو لہان کردیتے تھے، لیکن اس پر بھی انہیں خفت کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ پاکستان کا یہ بہادر بیٹا اپنے خون سے کال کوٹھری کی دیوار پر ”پاکستان زندہ باد“ لکھ دیتا تھا۔بزدل دشمن سپاہی مقبول حسین کی استقامت پر ایسا سٹپٹایا کہ وحشی ہو کر ان کی زبان بھی کاٹ دی، لیکن اس کے باوجود انہوں نے بھارتی فوج کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔ بالآخر زچ ہو کر چالیس سال بعد بھارت اس باہمت سپاہی کے آگے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو گیا۔ سپاہی مقبول حسین کو ’ناممکن کیس‘ قرار دے کر 2005ءمیں رہا کر دیا گیا اور بالآخر چار دہائیوں کے بعد وہ واہگہ بارڈر پار کرکے اپنے وطن واپس پہنچ گئے۔