شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مئی 04, 2017 | 05:58 صبح

ٹیپو سلطان نومبر 1750ءکو سلطان حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔طاقت، ہمت، شجاعت، بہادری، دلیری اور استقامت ٹیپو سلطان کو ورثے میں ملی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ٹیپو سلطان نے برطانوی سامراج کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور برصغیر کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے سنجیدہ اور عملی اقدامات کئے۔ اس سے قبل بھی سلطان حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے جنوبی ہند میں طاقت کے زور پر انگریزکوبرصغیر پر قبضہ کرنے سے روکا اور کئی بار انگریز افواج کو شکست فاش دی۔

ٹیپو سلطان نے سماجی اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لئے

گراں قدر خدمات سرانجام دیں، انسانوں کی بلی (قربانی) عورتوں کی خرید و فروخت، فضول خرچی اور کرپشن جیسی برائیوں کے خاتمہ کے لئے دن رات ایک کیا اور اپنی فوج کو مستحکم کرنے کےلئے ہتھیار سازی کی صنعت کو فروغ دیا اور کئی ہتھیار بنائے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ٹیپو سلطان ہی ہےں جنہوں نے پہلا میزائل بنایا اور خبر رسانی کے لئے اخبارکااجراءبھی کیا۔ اور بہت سی ایسی اصلاحات نافذ العمل کیں جس کی بدولت دشمنوں پر سلطان کا رعب و دبدبہ اور بڑھ گیا۔

برصغیر پر حکمرانی کے لئے انگریزوں نے سرتوڑ کوششیں کیں اور میسور کی پہلی تین جنگیں ٹیپو سلطان اور ایسٹ انڈیا کمپنی اور اس کے اتحادیوں مراٹھا سلطنت اور نظام حیدرآباد کے مابین ہوئےں۔ ان تینوں جنگوں میں ٹیپو سلطان نے دشمنوں کو ناکوچنے چبوائے۔ ان تینوں جنگوں میں دشمنوں کو یہ احساس ہوگیا کہ سلطان ٹیپو کا قوت کے زور پر مقابلہ کرنا ناممکن ہے اس لئے کوئی ایسی ترکیب سوچی جائے کہ دست بدست لڑائی کے بغیر ہی اسے کمزور کیا جا سکے۔ اسی تدبیر کے تحت انگریزوں نے سلطان ٹیپو کے قریبی ساتھیوں کو دباﺅ دے کر کہا کہ وہ ان کا ساتھ دیں اور ڈرایا کہ ”اب ٹیپو سلطان کی حکمرانی ختم ہونے والی ہے۔ پھر تمہیں ہمارے عتاب سے کون بچائے گا؟“ انگریزوں کے دباﺅ میں آکر میر صادق اور میر جعفر اور دیگر ساتھی ٹیپو سلطان سے غداری کرنے پر آماد ہوگئے۔ جبکہ دوسری جانب انگریز ٹیپو سلطان پر دباﺅ ڈال رہے تھے کہ وہ ان کی ماتحتی قبول کرلیں اور انگریزی فوج کی تعیناتی کا حکم دے دیں۔ اس کے بدلے میں سلطان ٹیپو کا مقام برقرار جبکہ ریاست کے تمام اہم اختیارات انگریزوں کے ہاتھ رہیں گے۔ مگر ٹیپو سلطان کی غیرت نے یہ گوارانہ کیا اور انگریزوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا۔ اس انکار نے انگریز دشمنوں کو سیخ پاکر دیا اور وہ جنگ کرنے پر آمادہ ہوگئے۔ سرنگا پٹم کے آخری معرکہ کے دوران میر صادق،میرجعفر اور ان کے ساتھیوں نے انگریزوں کو قلعے کا نقشہ فراہم کردیا جس کی وجہ سے انہیں قلعہ کی دیوار توڑنا آسان ہوگیا اور دوپہر کو جب فوجی کھانا کھانے گئے تو انہوں نے اس وقت انگریزوں کو قلعے میں داخل کر دیا۔ پھر وہ ٹیپو سلطان کے پاس آئے اور کہا کہ دشمنوں نے قلع کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے اور بچاﺅ کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ عالی جاہ آپ ایسا کریں کہ خفیہ اور چور دروازے سے نکل جائیں اور اس موقع پر سلطان ٹیپو نے وہ تاریخی جملہ ادا کیا جوآج بھی بہادری و شجاعت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ”شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے“ انہوں نے انگریزوں کی غلامی قبول کرنے کی بجائے شہادت کو ترجیح دی۔

شہادت کے بعد لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو گیا اور بہت سی چیزوں کو انگلستان بھیج دیا گیا۔ ان چیزوں میں سلطان ٹیپو کے ہاتھ سے لکھی ہوئی ڈائری اور دیگر خطوط بھی شامل تھے۔ جو آج بھی لندن کی برٹش لائبریری میںموجود ہیں۔ اس ڈائری میں 37 خواب قلمبند ہیں جو ٹیپو سلطان نے اقتدار سے لے کر شہادت سے ایک سال قبل تک دیکھے تھے۔ایک British Library IO Islamic 3563,f.6v کے خواب نمبر 12 کا ترجمہ کچھ یوں ہے ”مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ روز محشر بپا ہے اور ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے۔ ایک اجنبی میرے پاس آئے۔ ان کا چہرہ نورانی‘ داڑھی اور مونچھ سرخ اور شخصیت پروقار تھی۔ انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور پوچھا ”تم مجھے پہچانتے ہو؟“ میں نے کہا ”نہیں“۔ انہوں نے کہا میں علیؓ ہوں اور تمہیں بتانے آیا ہوں کہ آپ نے فرمایا ہے کہ آپ جنت کے دروازے پر میرا انتظار کریں گے اور تمہیں ساتھ لے کر جنت میں داخل ہونگے، پھر اچانک میں بیدار ہو گیا“