مغل بادشاہ شا ہ جہاں نے جب لاہور میں دربار لگایا تو علی مردان خان نے اسے بتایا کہ اس کے پاس ایک ایسا شخص موجود ہے جو نہر بنانے میں بڑی مہارت رکھتا ہے۔ شاہ جہاں نے خوش ہو کر حکم دیا کہ دریائے راوی سے ایک نہر نکال کر لاہور کے پاس سے گذاری جائے۔ شاہ جہاںپھر لاہور آیا تو نہر مکمل ہوچکی تھی بادشاہ نے حکم دیا کہ اس نہر کے کنارے ایک وسیع و عریض اور بہت خوبصورت باغ بنایا جائے اور اس باغ میں بارہ دری شاہی غسل خانے فوارے اور پھل دار درخت لگائے جائیں بادشاہ نے اس کام کے لیے خلیل اللہ خان کو معاون خصوصی
مقرر کیا۔ لہٰذا خلیل اللہ خان نے ملک کے کئی اور افسروں کو ساتھ لگا کراس باغ کی تعمیر شروع کراو دی۔ باغ کے لیے درختوں کے پودے قندھار اور کابل سے منگوائے گئے یہ باغ شالامار تھا جو اسی (80)ایکڑ زمین پر پھیلا ہوا ہے اس کا سنگ بنیاد 1637ءمیں رکھا گیا اس پر کل لاگت اس وقت چھ لاکھ روپے آئی تھی اور ڈیڑھ سال کے عرصہ میں یہ مکمل ہوا تھا۔