معاوضہ لے کر میت پر بین کرنے والی عورتیں راجستھان کی متنوع ثقافت اور رسم و رواج سے جڑا ایک منفرد اور دل چسپ کردار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 08, 2019 | 10:01 صبح

رُدالی(شفق رپورٹ):: ہندوستان کی شمال مغربی ریاست راجستھان، جہاں اپنے خوب صورت محلات اور قلعوں کی وجہ سے سیّاحوں کے لیے کشش رکھتی ہے، وہیں اِس کے دل چسپ رسم و رواج بھی سیّاحوں کے لیے یکساں کشش کے حامل ہیں۔ موت پر بین اور سوگ ایک فطری انسانی ردعمل ہے۔ ایک شخص جو ہمیں بہت عزیز تھا، وہ اب کبھی ہمارے ساتھ نہیں ہوگا، یہ احساس ہی کسی کے غم و اندوہ میں مبتلا ہونے کے لیے کافی ہے۔ اپنے پیاروں اور اعزا کی موت پر بین ایک بے اختیار فطری جذباتی عمل ہے، لیکن کسی عزیز کی موت پر بین و گریہ سے فضا کو سوگوار ک

رنے کے لیے دوسروں کی خدمات حاصل کی جائیں تو یہ اختیاری عمل دوسروں کے لیے دل چسپی کے کئی پہلو اپنے اندر رکھتا ہے۔ یہ سب کچھ ہمیں راجستھان کی متنوع ثقافت میں دیکھنے کو ملتا ہے، جہاں مرنے والے شخص کے گھر کی فضا کو سوگوار کرنے کی غرض سے بین کرنے والی عورتوں کی خدمات مستعار لینے کی ایک قدیم روایت اب تک موجود ہے۔ راجستھان کے کچھ علاقوں میں رائج اِس روایت کے مطابق اگر کسی اونچی ذات کے برہمن گھرانے میں کسی مرد کی موت واقع ہوجائے، تو گھر کی عورتوں کو سرعام بین کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے گھر کی اِن عورتوں کی جگہ مرنے والے کے غم میں بین کے لیے مخصوص پیشہ ور بین کرنے والی عورتوں جنھیں ’’ردالی‘‘ کہا جاتا ہے، سے رجوع کیا جاتا ہے۔ موت پر رونے کا فریضہ یہ عورتیں معاوضے کے عوض بخوبی انجام دیتی ہیں۔ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والی یہ ہندو دلّت عورتیں بطور ’’ردالی‘‘ مرنے والے کے گھر پر اپنے بین و گریہ سے غم و سوگ کی فضا پیدا کرتی ہیں، جو مرنے والے کے لواحقین کو مطلوب ہوتی ہے اور جس کے لیے اِن کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ راجستھانی ثقافت کا یہ کردار بہت منفرد اور اچھوتا ہے۔ خوشی کے موقع پر تو ہنسنے ہنسانے کے لیے مخصوص افراد کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، مگر اپنے غم میں رونے کے لیے معاوضہ دے کر خدمات حاصل کرنے کی رسم بہت دل چسپ اور عجیب ہے۔ راجستھان کے رنگارنگ کلچر اور رسوم ورواج کی طرح یہ رسم اور ’’ردالی‘‘ عورتوں کا طبقہ راجستھان کی انفرادیت ہے۔