وزیر اعلیٰ پنجاب کے فلاپ پراجیکٹس

تحریر: لقمان شیخ

| شائع |

مریم نواز کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلی ہونے کا اعزاز تو حاصل ہو گیا ہے مگر اس اہم  عہدے کی ذمہ داری کا احساس ہونا شاید ابھی باقی ہے. وزیراعلیٰ صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے. تمام اہم فیصلے اسکے ذمہ ہوتے ہیں. پالیسی بنانا، قانون سازی کرنا، میرٹ پر فیصلے کرنا وزیر اعلیٰ کی ڈیوٹی ہوتی ہے.

حال ہی میں مریم نواز کو پنجاب پولیس کی وردی زیب تن کرنے پر کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا. مریم نواز جب وزیر اعلیٰ منتخب ہوئیں تو انھوں نے اسمبلی میں بڑی شاندار تقریر کی. اپ

نی ترجیحات کا عوام کو بتایا، صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لئے اقدامات کرنے کا عزم کیا.افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ مریم نواز نے ابھی تک جو بھی اقدامات اٹھائے ہیں، جو بھی منصوبے عوام کے لئے بنائیں سب فلاپ ہو رہے ہیں.

مریم نواز نے ابتدا نگہبان رمضان کے منصوبے سے کی مگر وہ انتہائی فلاپ ہوا. آئیڈیا یہ تھا کہ راشن لوگوں کے گھروں تک پہنچے گا تا کہ عوام کو لائنوں میں نہ لگنا پڑے. کرنا یہ ہوا کہ نہ تو مستحق لوگوں کے گھروں تک راشن پہنچا اور الٹا لائنوں میں لگ کر عوام راشن کے لئے خوار ہوتے رہے. راشن صرف ان لوگوں کو ملا جو بیظیر انکم سپورٹ میں رجسٹرڈ تھے. اب جو مزدور طبقہ خود کو رجسٹرڈ نہ کروا سکا وہ میڈم چیف منسٹر کے منصوبے سے محروم رہا. بلکہ ہوا یوں کہ جو راشن مستحق لوگوں تک نہ پہنچ سکا وہ ہر علاقہ کے پٹواری حضرات ہڑپ کر گئے.

یہ تو کہانی تھی میڈم چیف منسٹر کے پہلے منصوبے کی. اب آ جائیں دوسرے منصوبے کی جانب. چیف منسٹر کا ویژن تھا کہ مغربی ممالک کی طرح صوبہ پنجاب کو بھی صاف ستھرا رکھا جائے گا. تو اس حوالے سے میڈم چیف منسٹر نے ایک اور شاندار پراجیکٹ شروع کیا جس کا نام صاف ستھرا پنجاب رکھا گیا. میڈم کے حکم پر چند اے سی لیول کے  افسران نے تصاویر بنوا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیں اور تاثر دیا گیا جیسے پورا پنجاب یورپ بن گیا ہے جہاں دن رات صاف ستھرائی کا کام ہو رہا ہے. جبکہ حقیقت یہ ہے پنجاب کے کسی ضلع یا تحصیل تو دور کی بات ہے چیف منسٹر کا اپنا شہر کوڑے کرکٹ اور سیوریج کے گندے پانی سے بھرا پڑا ہے. راقم نے اپنے گزشتہ کالم میں بھی ذکر کیا تھا کہ صاف ستھرا پنجاب پر صرف تحصیل پتوکی کا وزٹ کر لیا جائے تو  میڈم چیف منسٹر کے  ایک اور فلاپ منصوبے کی حقیقت عیاں ہو جائے گی. تحصیل پتوکی گزشتہ ایک سال سے سیوریج کے گندے پانی سے ڈوبا ہوا ہے. جگہ جگہ گندگی ہے. کوڑےکرکٹ کا ڈھیر لگا ہوا ہے. سیوریج سسٹم ناکارہ ہو گیا ہے. پتوکی کی انتظامیہ نا اہل ہونے کے ساتھ ساتھ کام چور بھی ہے. ہر گلی محلے میں سیوریج کا گندہ پانی کھڑا ہے. حتی کہ قبرستان کے آگے بھی گندہ پانی ہے. لوگ اپنے پیاروں کا جنازہ بھی گندے پانی سے گزارنے پر مجبور ہیں. پتوکی کااسسٹنٹ کمشنر بے بس ہیں انکا اپنا سٹاف انکی نہیں سنتا. ڈپٹی کمشنر قصور ایک شاندار افسر ہیں لیکن وہ بھی اس معاملے پر بے بس ہیں. کیونکہ روایتی سیاست دان ووٹ لے کر غائب ہو گئے ہیں اور تحصیل پتوکی کو نا اہل انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے. میڈم چیف منسٹر کے صاف ستھرے پراجیکٹ کا یہ حال صرف پتوکی میں نہیں بلکہ پنجاب کے ہر ضلعے میں ہے. اب بات کرتے ہیں اگلے بحران کی. میڈم چیف منسٹر کسان کو خوشحال کرنا چاہتی تھیں مگر بیڈ مینجمنٹ اور مافیا کی بدولت کسان خوار ہو گیا. اب نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ کسانوں نے سڑکوں پر نکلنے کے اعلان کر دیا اور اپنا حق لینے کے لئے احتجاج شروع کر دیا.
جہاں میڈم چیف منسٹر مریم نواز کے تمام منصوبے ناکام ہو رہے ہیں تو دوسری طرف افسران کی تقرری میں بھی میرٹ کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں. حال ہی میں میڈم چیف منسٹر نے لاہور میں ڈی آئی جی آپریشنز کی سیٹ پر ایسے آفیسر کی تقرری کی ہے جو موسٹ جونیئر ہے جس نے  ابھی تک سینئر مینجمنٹ کورس بھی نہیں کیا. میڈم چیف منسٹر نے لاہور کی اس اہم سیٹ پر ایک جونیئر آفیسر کو لگا کر میرٹ کی دھجیاں بھی اڑائیں اور افسران میں بددلی بھی پیدا کی.
بزدار کے بعد ابھی تک سب سے زیادہ فلاپ  چیف منسٹر کا ایوارڈ ، میڈم چیف منسٹر کے نام ہے. یہ ایوارڈ حاصل کرنے میں کیا محرکات ہیں یہ انھیں خود ہی دیکھنا ہو گا. جب تک مریم نواز اپنے منصوبوں کی نگرانی خود نہیں کریں گیں اور بیورو کریسی پر سختی نہیں کریں گی تو انکا ہر پراجیکٹ فلاپ ہی ہو گا. اور بزادر کی طرح مریم نواز کی وزارت اعلی بھی قصہ پارینہ ہو جائے گی.