پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آئی کیوب کیو آج چاند کے مدار میں داخل ہوگا

تحریر: None

| شائع |

پاکستان کا یہ سیٹلائٹ چین کے تعاون سے چاند تک گیا ہے۔یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔جسے ہمارے سائنس دانوں نے ممکن بنایا۔اس پر ہر پاکستانی اپنا سر فخر سے بلند کر سکتا ہے مگر جن بدخواہوں کو ملک میں کچھ بھی اچھا نظر نہیں آتا ان کی جانب سے پاکستان کی  اس عظیم کامیابی کو بھی ناکامی سے تعبیر کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

 کچھ یوتھیے جیالے پانامیئے بھی بھڑاس نکال رہے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو گھر کی مرغی کو دال برابر سمجھنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔تنقید کی جا رہی ہ

ے کہ اس میں پاکستانی سائنس دانوں کا کیا کمال ہے۔ یہ تو  چین کے تعاون سے اوپر پہنچایا گیا۔یہ نادان لوگ ہیں اور ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک خاتون نے اپنے میاں سے کہا کہ میں نے صبح دیکھا ایک نیک بندہ اڑ رہا تھا۔تم بھی بڑی پوجا پاٹ  بڑی عبادت کرتے ہو اس کا کیا فائدہ ہے۔اس پر مرد دانا نے  کہا کہ وہ میں ہی تھا۔ اس پر خاتون ترنت بولی تبھی میں کہوں کہ ٹیڑھا ٹیڑھا کیوں اڑ رہا ہے۔

اسی طرح ایک خاتون نے اپنے میاں کو کہا کہ آپ بھی اللہ توبہ کیا کریں۔اس نے باقاعدگی سے مسجد جانا شروع کیا تو یہی خاتون اپنی پڑوسن کو کہنے لگی مؤاحوروں کے چکر میں عبادتیں کررہا ہے۔ گھر کا جوگی جوگڑا، پرایا جوگی سعد۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اپنا سیٹلائٹ بھی بنا سکتا ہے۔ اگر ہمارے سائنسدان ایٹم بنا سکتے ہیں تو سیٹلائٹ بنا کر چاند تک پہنچانا  کہیں زیادہ آسان ہے۔لیکن سیٹلائٹ کا اب چاند تک پہنچا دینا ایٹم بم بنانے سے کم  کارنامہ نہیں ہے۔پاکستان اگر اپنا سیٹلائٹ بنا کے چاند تک پہنچا دیتا تو دوست دشمن سب کہتے کہ یہ جو قرضہ لیاگیاہے یہ ان مقاصد کے لیے تھا؟۔ اب پاکستان کا سیٹلائٹ بھی چاند پر چلا گیا پاکستان پر تنقید بھی نہیں ہو رہی یہی بہترین حکمت عملی ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ کس ملک کے توسط سے چاند پر پہنچایا گیا ہے۔ویسے حکومت اپنے خرچے پورے کرنے کے لیے کہیں اب بجلی کے بلوں میں مون ایڈجسٹمنٹ چارجز نہ ڈال دے۔