گھر کا کرایہ 70 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ، خیبر پختونخواکے وزراء کی مراعات میں اضافے کی منظوری

تحریر: None

| شائع |

سیاسی پارٹیوں میں اختلافات بڑھتے بڑھتے انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ دست و گریبان ہونے تک کی نوبت بھی آ جاتی ہے۔ کبھی تو ایک دوسرے کے بدترین دشمن لگنے لگ جاتے ہیں۔  ایک دوسرے کی طرف ایسے دیکھتے ہیں کہ کچا چبا جائیں گے مگر جب مراعات کی بات آتی ہے تو سبھی ایک ہو جاتے ہیں، یکجا ہو جاتے ہیں، یک جان ہو جاتے ہیں، یکتا ہو جاتے ہیں۔

سگے تو کیا سگوں سے بڑھ کر بھائی بہن بن جاتے ہیں۔اس دربار اور مزار پر نیاز لینے کے لیے سب کا دامن ایک طرح سے پھیلا ہوتا ہے ۔ادھر تنخواہوں میں

مراعات میں اضافے کی قرارداد پیش ہوتی ہے ادھر جوش جذبے سے اسے بغیر کسی بحث کے متفقہ طور پر منظور کر لیا جاتا ہے۔علی امین گنڈاپور جو صوبے کی غربت کا واویلا کرتے ہوئے مرکز سے اپنے حصے کی وصولی کے لیے لاٹھی اٹھائے نظر آتے ہیں، صوبے کی ترقی کے لیے وسائل کی کمی کا ماتم کرتے ہیں مگر آپ نے وزرا کے گھروں کا کرایہ ستر ہزار سے دو لاکھ کرنے کی کابینہ سے منظوری دلوا دی ہے.

اس سے استفادہ یہی خلق خداکرے گی جس نے منظوری دی ہے۔معاملہ اسمبلی میں جائے گا تو اسمبلی والے کہیں گے ہمیں بھی کچھ لگاؤ، ان کی مراعات میں بھی ایسا ہی اضافہ ہوگا تو بل پٹاخ پٹاخ منظور کیوں نہیں ہوگا۔کابینہ کے اجلاس کے دوران جب بیک جنبشِ ابرو یکمشت دو لاکھ روپے کرائے کی مد میں ادائیگی کی منظوری دی گئی تو وزراء کی طرف سے اسی ہال کے کونے میں خوشی سے جھومنا ، خٹک ڈانس کرنا اور گنگنانا رقص میں ہے سارا جہاں، سمجھ میں آتا ہے۔